October 9, 2019
by PharmaReviews
0 comments

World Pharmacist Day celebrated in Faculty of Pharmacy, University of Karachi by holding a session on the “Progress and development of the pharmacy profession: Present & future”,

Staff Reporter (Pharamceutical Review). The faculty of pharmacy at the University of Karachi celebrated World Pharmacists Day by holding a session on the “Progress and development of the pharmacy profession: Present & future”, which focused on globally prevailing issues in health care. Panel discussions were held on the challenges and opportunities in co

munity/hospital pharmacy.

August 29, 2019
by PharmaReviews
0 comments

Pharmacist Federation (Pakistan) has condemns the human right violation and brutal Indian military operation in occupied Kashmir

Pharmaceutical Review (Staff Reporter) Pharmacists Federation (Pakistan) is recognized professional body in Pakistan. That was establish in 2009 and registered with government of Pakistan under society registration Act 1960. As the role of the pharmacist has evolved and grown over the past 300 years, therefore Pharmacist Federation has unified stance on causes and battles important to the profession to raise the pharmacist’s profile.

Recently, Br. Arif Ali Arain sitting president and Prof. Dr. Taha Nazir Ex-President of Pharmacist Federation (Pakistan) (https://pharmacistfed.wordpress.com/ have condemn the human right violation and brutal Indian military operation in occupied Kashmir. They have demanded the UN to deploy the force to control the situation and stop the genocide of Kashmiri people.

 

August 27, 2019
by PharmaReviews
0 comments

M. IQBAL (LATE) – GREAT LEADER, SKILLED PHARMACIST AND OUTSTANDING PERSON.

Download pdf

Muhammad Iqabal (Late) was highly skilled pharmacist, visionary leader and marvelous personality of pharmacy profession. He has successfully delivered outstanding pharmaceutical services, bravely fight against corruption and sacrifice his career and employment to safe and improve the national standards, health system and pharmaceutical care.

Download pdf13 Iqbal SP.jpg

Download pdf

 

August 22, 2019
by PharmaReviews
0 comments

Pakistan Pharmacist Association (Pb.) has rejected the illegal conference called by bogus leaders; intended to grab money from innocent students, researchers and industries.

Pharmaceutical Review (Asif Farooq Awan – Staff Reporter). A press conference has been called by Prof. Dr. Syed Atif Raza – President PPA (Pb.),  Zafar Gondal – Vice President PPA (Pb) on August 19, 2019 in the Lahore Press club. Prof. Dr. Atif Raza thanked the pharmacist community for trusting, electing and awarding the mandate to represent the community for Punjab province of Pakistan. He also acknowledged the role of seniors and juniors for playing their pivotal role to uplift the profession.

 

Additionally, he has explicitly rejected the illegal conference being called by some non-elected people. They are misleading, misusing and misrepresenting the PPA. He also has emphasized the pharmacist community to spread out loudly his message and refrain themselves from such illegitimate and bogus activities. These people are grabbing money by misusing the name of PPA from innocent students, researcher, professor and pharmaceutical industries.

Lastly the president PPA stated that the tenure of PPA Punjab is about to expire. So the cabinet has unanimously appointed Mr.Zia Khan kakar as Chief Election Commisioner (CEC). to assure the successful execution of upcoming election of PPA Punjab Branch in October, 2019. Mr. Saif Ullah Khan Niazi stated that pharmacists are grateful of current headship of PPA for successful completion of their electoral tenure. He told that his group is committed to establish the democratic system and ethical values and excellent professional norms for next generation. Finally, Mr. Zia Khan Kakar (CED) has announced the date of election.

 

July 10, 2019
by PharmaReviews
0 comments

ڈنمارک: ایک انقلابی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کے تحت ماہرین اب بیماری پھیلانے والے بیکٹیریا کے باہمی رابطوں کو ’سن‘ سکتے ہیں۔ اس کی بدولت اینٹی بایوٹک دواؤں کی مزاحمت (اینٹی بایوٹکس ریزسسٹنس) کا بھی پتا لگایا جاسکتا ہے جو اس وقت ماہرین کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

ڈاکٹر فاطمہ زہرا التراخچی  نے خطرناک امراض پھیلانے والے بیکٹیریا کی سن گن لینے والا انقلابی سسٹم بنایا ہے۔ فوٹو: پری ڈائیگنوس

ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک (ڈی ٹی یو) سے وابستہ، ڈاکٹر فاطمہ زہرا الاتراکشی کا تیارکردہ یہ نظام صرف 30 سیکنڈ میں کسی بھی انفیکشن کا پتا لگاسکتا ہے۔ اس سے سسٹک فائبروسِس کے مریضوں میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کا پتا بھی لگایا جاسکتا ہے۔ اس طرح ماہرین بیکٹیریا کے روابط کو سن کر یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ بیکٹیریا اپنی تعداد بڑھا رہے ہیں اور کب وہ حملہ آور ہوں گے۔ اس طرح انفیکشن کو جان لیوا بننے سے پہلے ہی روکا جاسکے گا۔

واضح رہے کہ اس ٹیکنالوجی پر مبنی ٹیسٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے۔ لیکن امید ہے کہ صرف ایک معمولی نمونے سے ماہرین انفیکشن کی نوعیت اور بیکٹیریا کا برتاؤ معلوم کرتے ہوئے اندازہ لگالیں گے کہ یہ کن دواؤں سے ٹھیک ہوگا اور کونسی اینٹی بایوٹکس اس پر ناکارہ ثابت ہوں گی۔ لیکن یہ سارا کام صرف ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ہوجائے گا۔

یہ نظام پیشاب کی نالی کے انفیکشن سے لے کر جان لیوا پھیپھڑوں کے مرض تک کے لیے مؤثر ہے۔ اس سے قبل بیکٹیریا کی تھوڑی تعداد پوری کالونی بناکر مرض کی وجہ بن جائے یہ بیکٹیریا کی باتیں سنتے ہوئے علاج کی راہ ہموار کرتا ہے۔

فاطمہ زہرا نے پری ڈائیگنوس نامی ایک کمپنی بنائی ہے جو بیکٹیریا کی شناخت کو نئے انقلاب سے دوچار کرے گی۔ ڈاکٹر فاطمہ زہرا کے مطابق اگر خاص بیکٹیریا کی سرگرمی معلوم ہوجائے تو ڈاکٹر درست ترین علاج کرسکتے ہیں جس سے وقت اور وسائل کی بچت ہوتی ہے۔

بیکٹیریا خاص قسم کے سالمات خارج کرکے ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں اور اگر زیادہ سالمات خارج ہورہے ہیں تو وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

July 10, 2019
by PharmaReviews
0 comments

برطانیہ میں میڈیکل کی 7 طالبات کو 150 سال بعد ڈگری تفویض

قدامت پرست برطانیہ میں خواتین کو اعلیٰ تعلیم کا حق دلوانے والی 7 طالبات کو یادگاری اعزازی ڈگری دی گئی (فوٹو : ٹویٹر)

لندن: برطانوی یونیورسٹی ایڈنبرا میں 150 سال بعد میڈیکل کی 7 آنجہانی طالبات کو اسناد دینے کی تقریب منعقد کی گئی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایڈنبرا یونیورسٹی میں 1869ء میں روایت شکنی کرتے ہوئے 7 خواتین نے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلہ لے کر قدامت پسند برطانیہ کی متنازع ثقافت اور روایات کے خلاف بغاوت کی تھی جنہیں بالآخر 150 سال بعد اسناد جاری کردی گئیں۔

’ایڈنبرا سیون‘ کے نام سے شہرت پانے والی ساتوں طالبات اپنی ڈگریاں لینے کے لیے اب دنیا میں موجود نہیں اس لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے موجودہ طالبات میں سے سات خوش نصیبوں کو نمائندگی کے لیے چنا اور اعزازی میڈل اور اسناد پیش کیں۔

ایڈنبرا سیون نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا تو برطانیہ کے مردوں کی حاکمیت والے معاشرے میں ہلچل مچ گئی، قدامت پسندوں نے طالبات کی راہ میں روڑے اٹکائے یہاں تک کہ مرد طلبا نے طالبات کے خلاف باقاعدہ محاذ کھڑا کردیا تھا۔
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند برطانیہ کی ان اولین خواتین نے صنفی امتیاز کے خلاف مہم چلائی تھی جسے چارلس ڈارون جیسی ہستیوں کا مکمل تعاون حاصل تھا جس کے نتیجے میں 1877ء میں خواتین کو اعلیٰ تعلیم کی اجازت دینے کے لیے قانون سازی کی گئی۔

قانون سازی کے باوجود ایڈنبرا سیون کی مشکلات کم نہ ہوسکیں اور آخری سال امتحانی ہال میں مرد طالب علموں نے ان طالبات پر گندگی پھینک دی اور آئندہ دو دہائی تک ایڈنبرا یونیورسٹی میں کسی خواتین کا داخلہ ممنوع رہا بعد ازاں داخلے تو مل گئے لیکن کوئی بھی مرد ٹیچر طالبات کو پڑھانے کے لیے راضی نہ ہوا۔

دھیرے دھیرے ان خواتین کی جدوجہد بالآخر رنگ لے آئی اور خواتین کی تعلیم میں حائل سماجی رکاوٹیں ختم ہوگئیں اور معاشرے میں تعلیم یافتہ خواتین کو خاص اہمیت دی جانے لگی تاہم ایڈنبرا کی یہ 7 طالبات اپنی تعلیم مکمل نہیں کرسکی تھیں۔

قدامت پسند برطانوی معاشرے میں خواتین کو اعلیٰ تعلیم کی اجازت دلانے والی ان ساتوں خواتین مری اینڈرسن، ایملی بوویل، میٹلڈا چپلن، ہیلن ایوانز، صوفیا جیکس بلیک، ایڈٹھ پیچی اور ایزابیل تھورن کو یونیورسٹی کے مک ایون ہال میں ہونے والی خصوصی تقریب میں میڈیسن کی اعزازی بیچلر ڈگری سے نوازا گیا۔

ان سات خواتین کی ڈگریوں کو ایڈنبرا کی موجودہ سب سے قابل اور لائق طالبات نے وصول کیا، یونیورسٹی میں ایڈنبرا سیون کے حوالے سے یادگار بھی قائم کی گئی ہیں جس میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے خواتین کو درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔

May 21, 2019
by PharmaReviews
0 comments

World Continuing Education Alliance

world_blue

The World Continuing Education Alliance.

wcea_logo

The WCEA specializes in providing accredited Continuing Education (CE) courses from leading educators to organizations, helping learners meet their CPD requirements across a number of sectors, including nursing, medical, pharmacy, veterinary, eyecare and dental, delivered through our leading LMS.

Find out how the WCEA is able to provide the depth & breadth of courses from leading educators, meeting your educational needs at an incredibly low price!

maxresdefault

May 12, 2019
by PharmaReviews
0 comments

نیویارک: ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ فطرت کے کارخانے میں کوئی شے بے کار نہیں یہاں تک خطرناک جانور بچھو کا زہر بھی اب ایسے مریضوں کی جان بچاسکتا ہے جو دماغ کے سرطان میں مبتلا ہے۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بچھو کا زہر دماغی رسولیوں کی شناخت اور سرجری میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

اسی بنا پر ایک دماغی تصویر کشی کی ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کے ذریعے سرجن حضرات جراحی کے دوران کینسر سے متاثرہ رسولیاں کو بہتر انداز میں شناخت کرکے اسے نکال باہر کرسکتے ہیں۔ ابتدائی تجربات میں یہ عمل بہت امید افزا ثابت ہوا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بچھو کے زہر میں خاص پیپٹائڈ پائے جاتے ہیں جو دماغی رسولیوں سے چپک جاتے ہیں اور جب انہیں انفراریڈ کیمرے سے دیکھا جائے تو وہ ٹیومر کی جانب اشارہ کرتےہیں جسے باآسانی شناخت کرکے نکالا جاسکتا ہے۔

دماغ میں کینسر کی جان لیوا رسولیوں کے امراض کو گلائیوماز کہا جاتا ہے جو ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی کو بے اثر بنادیتےہیں۔ اکثر یہ دماغ کے وسیع حصے میں موجود ہوتے ہیں اور ان حصوں کو سرجری کے ذریعے الگ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

کینسر کی واضح تصویر لینے والی اس ٹیکنالوجی میں ایک مرکب بہت اہم ہے جسے ٹوزلرائسٹائڈ یا بی ایل زیڈ 100 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مرکب بچھو کے قدرتی زہر کا مصنوعی ورژن ہے۔ یہ قدرتی طور پر کینسر کے خلیے سے جڑ جاتا ہے اور اس پر انفراریڈ روشنی ڈالی جائے تو اسے دیگر کے مقابلے میں باآسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔

اگلے مرحلے میں اسے 17 مریضوں پر آزمایا گیا اور اس میں بہت کامیابی ہوئی ہے۔ ان مریضوں کی دماغی رسولیاں بالکل صاف دکھائی دیں۔ اس سے قبل دماغی رسولیوں کو دیکھنے والے کیمرے اور آلات بہت مہنگے اور وزنی تھے لیکن اب امید ہے کہ نئی تکنیک سے یہ کیمرے سمٹ کر چھوٹے ہوجائیں گے۔

اب ماہرین اسے مزید مریضوں پر آزما کر اس کی افادیت کو نوٹ کررہے ہیں۔ دیگرماہرین اور ڈاکٹروں نے اسے دماغی سرجری میں ایک نمایاں سنگِ میل قرار دیا ہے جس میں بچھو کے زہر میں موجود پیپٹائڈز سے مدد لی گئی ہے۔

May 12, 2019
by PharmaReviews
0 comments

بالٹی مور: کثیرنسلی اور وسیع آبادی پر کئے گئے ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر کوئی جسمانی طور پر فٹ ہے اور باقاعدہ ورزش کرتا ہے تووہ کئی اقسام کے سرطانی حملوں سے بچ سکتا ہے۔

باقاعدہ ورزش اور فٹنس کئی اقسام کے کینسر سے بچاتی ہے۔ فوٹو: فائل

ڈیٹرائٹ کے ہینری فورڈ ہیلتھ سسٹم اور بالٹی مور کے جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن نے جسمانی طور پر بہترین اور فٹ افراد اور ان میں پھیپھڑوں اور آنتوں کے سرطان کے درمیان تحقیق کرکے بتایا ہےکہ ایسے لوگوں میں اول تو ان کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے اور دوم لاحق ہونے کی صورت میں زندہ رہنے کا امکان دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔

اس سروے میں 49 ہزار سے زائد مریضوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جو 1991 سے 2009 کے درمیان ورزش، اسٹریس اور فٹنس کے کئی ٹیسٹ سے گزرے تھے۔ اس گروپ میں 46 فیصد خواتین ، 64 فیصد سفید فام، 29 فیصد سیاہ فام اور ایک فیصد ہسپانوی شامل تھے۔

سروے سے وابستہ کینسر کی ماہر ڈاکٹر کیتھرین مارشل نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں سفید فام کے علاوہ کثرنسلی افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ اگرچہ ورزش اور دل کے امراض میں کمی کے درمیان گہرا تعلق دریافت ہوچکا ہے لیکن اب تک فٹنس اور ورزش اور کینسر کے درمیان تعلق دریافت نہیں کیا گیا تھا۔

مطالعے میں شریک افراد کی عمریں 40 سے 70 برس تھیں اور اوسطاً ساڑھے سات سال تک ان کی ورزشی عادات مثلاً کارڈیو رسپائرٹری ورزش اور ایم ای ٹی ورزشوں کو نوٹ کیا گیا ۔ اس کے بعد ماہرین نے ان میں سرطان سے متاثرہونے کا رحجان نوٹ کیا۔

سروے سے معلوم ہوا کہ انتہائی فٹ اور ورزش کرنے والے افراد میں پھیپھڑے کا کینسر لاحق ہونے کا خطرہ 77 فیصد اور آنتوں کے کینسر کا خدشہ 61 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس کےعلاوہ تندرست اور فٹ لوگ اگر کینسر کی ان دو اقسام کے شکار ہوجائیں تب بھی ان میں بحالی اور زندہ رہنے کا امکان بہت روشن ہوتا ہے۔