April 1, 2019
by PharmaReviews
0 comments

اسکاٹ لینڈ: دنیا میں اب تک صرف دو مریض ایسے ملے ہیں جنہیں کسی تکلیف کا احساس نہیں ہوتا بلکہ جینیاتی کیفیت کی وجہ سے وہ ہرطرح کے ڈپریشن، ذہنی تناؤ اور بے چینی سے بھی محفوظ ہیں۔ ان میں اسکاٹ لینڈ کی 71 سالہ خاتون جو کیمرون بھی شامل ہیں۔

سویڈن کی جو کیمرون ہرطرح کے درد اور تکلیف سے عاری ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق اس کی وجہ جینیاتی ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سینٹرل

حیرت انگیز طور پر انہیں 65 سال کی عمر میں اپنی اس خاصیت کا ادراک اس وقت ہوا جب ڈاکٹروں نے ان کے ہاتھ کا ایک طویل آپریشن کیا اور اس کے بعد انہیں درد کم کرنے کی کوئی دوا نہیں دی گئی اور انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ آپریشن کے کئی روز تک انہیں شدید تکلیف ہوگی لیکن جو اس درد سے بے نیاز رہیں۔

بعد ازاں یونیورسٹی کالج لندن اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینیاتی ماہرین نے ان کے کئی ٹیسٹ کئے۔ معلوم ہوا کہ وہ ایک نایاب جینیاتی کیفیت کی شکار ہیں جو درد کی منتقلی ، رویے اور یادداشت کے سگنل کو آگے بڑھنے نہیں دیتا جس سے خاتون کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔

اس سے قبل ان کے کولہے کی ہڈی متاثر تھی اور وہ چلنے میں دقت محسوس کررہی تھیں لیکن درد نہ ہونے کی بنا پر ڈاکٹروں نے ان کا ایکس رے نہیں کرایا۔ لیکن ان کے کولہے کا آپریشن کرایا گیا تو اس کے بعد درد کم کرنے

کے لیے خاتون نے صرف دو پیراسیٹامول روزانہ کھائیں اور انہیں کوئی خاص تکلیف نہیں ہوئی۔
اس کے بعد ان کے ڈاکٹروں نے خاتون کے انگوٹھے کو نوٹ کیا جو شدید گٹھیا (اوسٹیوآرتھرائٹس) کے مریض کی وجہ سے ٹیڑھا ہورہا تھا لیکن درد محسوس نہ ہونے پر خاتون اس سے لاپرواہ تھیں۔ اس کے لیے خاتون کا تکلیف دہ ڈبل ہینڈ آپریشن کرنا پڑا جس کے بعد کئی دن درد محسوس ہوتا ہے لیکن خاتون صرف دو پیراسٹامول سے ہی اپنی تکلیف دور کرتی رہیں۔

خاتون نے کہا کہ انہیں اپنے بچے کی ولادت کے وقت بھی کوئی درد نہیں ہوا اور کئی مرتبہ انہوں نے باورچی خانے میں اپنا ہاتھ بھی جلایا مگر جلنے کے احساس سے عاری رہیں۔

اس کے علاوہ وہ کبھی غمزدہ نہیں ہوتیں اور مایوسی کے نام سے بھی واقف نہیں۔ تاہم گٹھیا کے مرض کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے قاصر رہیں اور مرض کا احساس نہیں کرسکیں اس بنا پر انہوں نے کہا کہ زندگی کے لیے درد کا احساس بھی بہت ضروری ہے۔

ماہرین کے مطابق خاتون درد اور احساسات سے وابستہ ایک اہم جین میں تبدیلیاں رکھتی ہیں لیکن اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ وہ بہت بھلکڑ ہیں اور اکثر باتیں اور معاملات بھول جاتی ہیں۔

April 1, 2019
by PharmaReviews
0 comments

پنسلوانیا: ابتدائی عمر میں بچوں کے ٹوٹے ہوئے دانتوں کو سنبھال کر رکھنے کا عمل طبی تحقیق اور جان بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

امریکی اور چینی ماہرین بچوں کے دودھ کے دانت کے خلیات کو کئی امراض کے علاج کے لیے استعمال کررہے ہیں (فوٹو: فائل)

امریکی قومی مرکز برائے بایو ٹیکنالوجی کے مطابق ننھے بچوں کے دانتوں میں موجود خلیاتِ ساق (اسٹیم سیلز) ایک جانب تو ماحولیاتی نقصان سے بڑی حد تک دور ہوتے ہیں تو دوسری جانب وہ دیگرجسمانی اعضا کی تیاری میں بہت مدد دے سکتے ہیں۔ پھر ان کی بدولت کینسر کے علاج کے لیے بدن کے دوسرے حصوں سے گودے (بون میرو) حاصل کرنے کی ضرورت بھی کم ہوگی۔

اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی درجے میں ہیں لیکن اس کی مدد سے امراضِ قلب، دماغی بیماریوں اور کینسر کے علاج میں بہت مدد ملے گی۔ دانتوں کے اندر خاص قسم کے خلیاتِ ساق پائے جاتے ہیں جنہیں ’ہیومن ڈیسی ڈیئس پلپ اسٹیم سیلز‘ ( ایچ ڈی پی ایس سی) کہا جاتا ہے۔

اس کیفیت میں ان کے خلیات ہر جسمانی عضو میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس درجے پر یہ جگر، ہڈیوں کی دوبارہ افزائش اور آنکھوں کے متاثرہ ٹشو بھی بناسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دس سال تک کے بچوں کے ٹوٹے ہوئے دانت بہت کارآمد رہتے ہیں۔

چین میں اس کا دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں بچوں کے دانتوں کے خلیات سے ایسے بالغ افراد میں دانت اگانے کا فیصلہ کیا گیا جن کے دانت گر چکے تھے۔ 30 مریضوں پر آزمائش کی گئی تو ان میں دانت اُگ آئے لیکن دانت آدھے اور جزوی طور پربنے تھے۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیہ کے ماہرین نے بچوں کے دانتوں سے خلیات لے کر جب دانت کھو دینے والے افراد میں لگا کر انہیں مصنوعی دانت نصب کیا گیا تو مریضوں نے دانتوں کے اندر حساسیت محسوس ہوئی جس سے ظاہر ہے کہ یہ عمل منتقل شدہ دانتوں میں بھی حساسیت پیدا کرسکتا ہے۔

یہ بات بھی زیر غور رہے کہ بچوں کے دودھ کے دانت سے حاصل شدہ خلیات کو دیگر کئی اقسام کے امراض میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

April 1, 2019
by PharmaReviews
0 comments

نیو اور لینز: سائنس دان مردوں کے لیے مضر اثرات سے پاک مانع حمل دوا بنانے میں کامیاب ہوگئے جس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

یہ دوا پروجیسٹن ہارمون کے اخراج کو روک کر اسپرم نہیں بننے دے گی (فوٹو : فائل)

ریاست نیو اورلینز میں ہونے والی طبی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مردوں کے لیے بنائی جانے والی نئی مانع حمل گولی نے ابتدائی حفاظتی مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ 40 مردوں پر کی گئی یہ تحقیق نہ صرف نہایت کامیاب رہی بلکہ کورس کی تکمیل کے بعد ان مردوں کے ہارمون کی سطح بھی عمومی سطح پر واپس آگئی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن یونیورسٹی اور بائیو میڈ کی تخلیق کردہ دوا کی ایک گولی پورے 24 گھنٹے اسپرم بنانے والے ہارموں پروجیسٹن کو روک دے گا۔ پروجیسٹن مردانگی سے متعلق ہارمون ہے جس کے

فوطوں سے خارج ہونے کا عمل رک جانے سے اسپرم نہیں بنیں گے اور سب سے خاص بات یہ کہ اس دوا کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ محدود تجربے میں حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں کہ دوا بچوں کی پیدائش پر قابو پانے میں کس طرح مددگار ثابت ہو پائے گی، اس کے لیے دوا کو بڑے پیمانے پر اور زیادہ عرصے کے لیے تجرباتی طور استعمال کرایا جائے گا، یہی وجہ ہے کہ اس دوا کو بازار میں لانے میں ابھی ایک دہائی تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عورتوں کے لیے مانع حمل گولی 50 سال پہلے برطانیہ میں بنائی گئی تھی تاہم مردوں کے لیے مانع حمل دوا پر پہلی مرتبہ تجربات کیے جا رہے ہیں۔

March 31, 2019
by PharmaReviews
0 comments

ایتھنز: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دن کا آغاز اگر توانائی سے بھر پور ناشتے سے کیا جائے تو دل کے امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

توانائی سے بھرپور ناشتے میں دودھ، پنیر، زرعی اجناس، روٹی اور شہد شامل ہیں۔ فوٹو : فائل

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک تازہ تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ توانائی سے بھرپور ناشتہ کرنے والے افراد کا دل ناشتہ نہ کرنے والے یا نسبتاً کم ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند رہتا ہے۔ یہ تحقیق یونان کی ایتھنز یونیورسٹی کے ماہرین امراض قلب کے شعبے کی جانب سے کی گئی جس کے لیے 2 ہزار افراد کا انتخاب کیا گیا۔

ماہرین قلب نے ان 2 ہزار افراد کے قلب کی صحت مندی کا جائزہ لیا، جس سے ثابت ہوا کہ معمول کی خوراک کے دوران پانچواں حصہ توانائی سے بھرپور ناشتہ کرنے والے افراد کے دل کی دیواریں اور شریانیں زیادہ مضبوط و صحت مند ہوتی ہیں۔ صحت مند دل والے افراد کے ناشتے میں دودھ، پنیر، زرعی اجناس، روٹی اور شہد شامل ہوتا ہے۔
ریسرچ کے نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں سے 15 فیصد کی دل کی شریانوں میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوگئی تھی اور ایسے افراد میں دل کی دیواریں کمزور ہوگئی تھیں۔ اسی طرح ناشتہ سے گریز کرنے والے افراد میں گردن سے گزرنے والی شہہ رگ کے گرد چربی کی زیادہ مقدار جمع ہوجاتی ہے جو دل کے عارضہ کا سبب بن سکتی ہے۔

ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر سوتیریوس نے بتایا کہ تحقیق کے مکمل نتائج آئندہ ہفتے امریکن کالج آف کارڈیالوجی (اے سی سی) کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے جائیں گے۔ ڈاکٹر سوتیریوس دل کے امراض سے محفوظ رہنے کے لیے توانائی سے بھرپور ناشتہ تجویز کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق صحت مند خواتین کو 2 ہزار جب کہ مردوں کو ڈھائی ہزار یومیہ کیلوریز درکار ہوتی ہیں جس کا بیشتر دن کے پہلے کھانے میں لینا چاہیئے۔