February 8, 2019
by PharmaReviews
0 comments

کبھی کبھار ایک کامیاب یا ناکام دن کے درمیان صرف ایک گھنٹے کا فرق ہوتا ہے۔ ایک اضافی گھنٹہ سونا، ورزش کرنا یا گھنٹہ بھر دل لگا کر کام کرنا آپ کی زندگی اور کام کرنے کے اندازمیں بہت بڑا فرق لا سکتا ہے

زیادہ سونے اور مقررکردہ وقت پر سونے کے مختلف اور بے پناہ فوائد ہیں، ماہرین۔ فوٹو: فائل

صبح سویرے اٹھ کی جِم جانے سے لے کر رات دیرتک دفتری کام کرنا یا بستر پر لیٹ کر قسط در قسط مسلسل اپنا پسندیدہ شو دیکھنا یہ سب کچھ تقریباً ہم سب ہی کر چکے ہیں۔

عموماً ہم مختلف طریقوں سے وقت پر سونے میں تاخیر کرتے رہتے ہیں۔ تاہم اگر آپ صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے سونے کے لیے وقت نکالنا پڑے گا۔ کیونکہ اگر آپ صرف ایک گھنٹہ مزید سونے میں کامیاب ہو جائیں تو نہ صرف آپ بہتر محسوس کریں گے بلکہ بہتر دِکھیں گے بھی اور کام بھی اچھی طرح کر سکیں گے لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اضافی گھنٹہ کی نیند محض شروعات ہے۔ نیند کے اصل فوائد مناسب اوقات مقرر کر کے اور ہرحال میں ان پر عمل کر کے اٹھائے جا سکتے ہیں۔
نیند پوری کرنے کے کیا فوائد ہیں؟

ماہرین کے مطابق زیادہ سونے اور مقررکردہ وقت پر سونے کے مختلف اور بے پناہ فوائد ہیں۔ امریکا کی جان ہوپکن یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کم خوابی اور خواب آور ادویات کی ماہر ریچل سیلیس کا کہنا ہے:’آپ بہتر محسوس کریں گے، آپ زیادہ توانا ہوں گے، آپ کے خیالات بہتر ہوں گے، آپ اپنی ٹیم یا ادارے میں بہتر طرح سے فرائض سرانجام دے سکیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’آپ کا مزاج بہتر ہو گا اور آپ کے پاس کام کے دوران نئے آئیڈیا دینے اور اس کا حصہ بننے کی زیادہ وجوہات موجود ہوں گی۔ اس کے علاوہ اچھی نیند آپ کے ظاہری جسم پر بھی اثر ڈالتی ہے کیونکہ کم سونے کی وجہ سے آپ کے وزن میں اضافہ ہو گا، آپ تھکے ہوئے نظر آئیں گے اوراس کے ساتھ ساتھ آپ کی آنکھوں کے نیچے حلقے بھی پڑیں گے۔‘

2013 میں بی بی سی نے یونیورسٹی آف سرے کے سلیپ ریسرچ سینٹر کے تعاون سے ایک تجربہ کیا تھا جس سے پتہ چلا کہ اضافی گھنٹہ سونے والے افراد کا ذہن کمپیوٹر ٹیسٹ کے دوران زیادہ بہتر طرح سے کام کرتا ہے۔

گزشتہ سال امریکہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق آٹھ گھنٹے سونے والے طالب علموں نے امتحانات میں بہتر کاردکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جبکہ یونیورسٹی آف میشی گن میں کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا کہ کم خوابی کی وجہ سے باورچی اور سرجری جیسے مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کی یاداشت اور کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا کہ لگاتار دو راتوں تک چھ گھنٹے سے کم سونا آپ کو اگلے چھ روز تک سست بناسکتا ہے۔

سویڈن میں 13 سال تک 40000 افراد کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس سال شائع کی گئی تحقیق کے مطابق زیادہ سونے والے لوگوں کے مقابلے میں کم سونے والے لوگوں میں اموات کی شرح زیادہ تھی، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کی عمر 65 سال سے زیادہ تھی۔

آپ رات کو چھ گھنٹے سو کر یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ کو اتنی ہی نیند کی ضرورت ہے لیکن ماہرین کے مطابق ایسا سوچنا بہت بڑی غلطی ہے۔ پروفیسر سیلیس کہتی ہیں کہ بعض اوقات لوگوں میں پرانی بری عادات ان میں صحت سے جْڑے کئی مسائل کا سبب بنتی ہیں۔

کم سونے کی وجہ سے سامنے آنے والی بیشتر بیماریوں میں وزن میں اضافہ، آدھے سر کا درد، اور مسلسل تھکان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سلیسپ ایپنیا یعنی سوتے ہوئے سانس میں رکاوٹ آنا اور پروفیسر سیلیس کے بقول ’مائیکرو سلیپ‘ یعنی دن میں کچھ سکینڈوں کے لیے آنکھیں کھلی رہنے کے باوجود دماغ کا کام بند کر دینا جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

نیند کے اوقات متعینکرنے کی اہمیت

اضافی گھنٹے کی نیند یا نیند کے متعین اوقات، زیادہ بہتر کیا ہے؟ پروفیسر سیلیس کے مطابق دونوں چیزیں ضروری ہیں۔ مانٹریال کی میک گِل یونیورسٹی کی سلیپ لیبارٹری میں نفسیات کی ایسوسی ایٹ پروفیسر روئٹ گروبر کہتی کہ بہترین نیند کے لیے گھنٹوں کی کوئی خاص تعداد نہیں ہے لیکن ایک طریقہ موجود ہے جس کے استعمال سے ہر شخص اپنے لیے بہترین نیند کے لیے درکار گھنٹوں کا تعین کر سکتا ہے۔

اگر آپ چھٹیوں پر ہوں یا اگلے دن آپ کو کوئی خاص کام نہ ہو تو ایک مناسب وقت پر الارم لگائے بغیر سو جائیں اور اگلے دن فطری طور پر خود اٹھیں۔ آپ جتنے گھنٹے سوئے ہوں گے، ہر رات آپ کو اتنے ہی گھنٹوں کی نیند پوری کرنی ہو گی۔ بہترین نیند کے لیے آپ کو اتنے ہی گھنٹے درکار ہیں۔

پروفیسر گروبر کہتے ہیں کہ ’ایک بار جب آپ ان گھنٹوں کا تعین کر لیں تو ہر حال میں اس پر قائم رہیں۔ ہر چیز اس کے مطابق کریں تاکہ آپ وقت پر سو سکیں اور ان اوقات پر قائم رہیں جن پر آپ فطری طور پر جاگے تھے۔‘

February 8, 2019
by PharmaReviews
0 comments

اسلام آباد: پاکستان میں پہلی مرتبہ ویسٹ نائل وائرس (ڈبلیواین وی) کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کی موجودگی کے بعد ماہرین نے فوری طور پر اس پر مزید تحقیق اور توجہ کا مشورہ دیا ہے۔ ایک مچھر سے پھیلنے والا یہ وائرس کئی طرح کےدماغی و اعصابی امراض کی وجہ بنتے ہوئے مریض کی جان بھی لے سکتا ہے۔

الیکٹرون مائیکرواسکوپ سے لی گئی اس تصویر میں ویسٹ نائل وائرس نمایاں نظر آرہا ہے۔ فوٹو: سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن امریکا

مچھروں سے پھیلنے والے وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 20 فیصد واقعات میں بخار، دردِ سر اور قے آتی ہے تاہم ایک فیصد سے کم واقعات میں دماغ متاثر ہوتا ہے اور مریض ہلاک بھی ہوسکتا ہے۔ ویسٹ نائل وائرس سے دماغی سوزش (اینسیفلائٹس)، دماغی بافتوں کی سوجن اور گردن توڑ بخار بھی ہوسکتا ہے۔

یہ تحقیق گزشتہ ماہ انٹرنیشنل جرنل آف انفیکشئس ڈیزیز میں شائع ہوئی ہے۔ صوبہ پنجاب میں 2016 سے 2018 تک خون کا عطیہ دینے والے 1,070 افراد کے خون کے نمونوں کی آزمائش کی گئی۔ لیکن نب ڈاکٹروں نے 2016 سے 2017 تک 4500 مچھروں کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ ویسٹ نائل وائرس ایک مختلف انداز سے زیرِ گردش ہے۔
اس پر تحقیق کرنے والے سینیئر ماہر محمد ثاقب فیصل آباد یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مصنف ہونے کی بنا پر انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ وائرس مچھروں کے کاٹنے سےپھیلتا ہے لیکن پاسکتان میں یہ خون کی منتقلی سے پھیل رہا ہے جو ایک بہت سنجیدہ مظہر ہے۔

ڈاکٹر محمد ثاقب اور اس پر تحقیق کرنے والے چینی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی عوام اس وائرس کی زد میں ہیں اور فوری طورپر نگرانی، اسکریننگ اور رپورٹنگ و علاج کی سہولیات فراہم نہ کرنے سے معاملہ مزید گھمبیر ہوسکتا ہے۔

1990 کے بعد سے اب تک ویسٹ نائل وائرس کے ایسی وبائیں تیزی سے پھوٹی ہیں جو دماغی امراض کی وجہ بنیں اور اس طرح عوام کے لیے خطرہ ثابت ہوتی رہی ہیں۔ تاہم جینیاتی تجزیوں سے اس کی کئی اقسام یا لینیج سامنے آئی ہیں۔ ان میں خاص طور پر 1999 میں نیویارک میں سامنے آنے والی لینیج ون مشہور ہے جو دماغی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔

اسی لحاظ سے پاکستان میں پایا جانے والا وائرس بھی ڈبلیو این وی کی لینیج ون سے تعلق رکھتا ہے۔ وائرس کی یہ قسم بھارت، روس، آسٹریلیا اور دیگر مقامات پر وبا کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ اس ضمن میں آغا خان یونیورسٹی میں خردحیاتیات کی ماہر اِرم خان نے بتایا کہ پاکستان میں مچھروں سے فروغ پانے والے امراض کی شدت، کیفیت اور پھیلاؤ کو اب تک سمجھا ہی نہیں گیا ۔ اس کی وجہ نگرانی اور رپورٹنگ کے باقاعدہ نظام کا نہ ہونا بھی ہے۔

ارم خان نے بتایا کہ اس ضمن میں ان کا ادارہ یونیورسٹی آف فلوریڈا میں نئے جراثیم اور وبائیات کے مرکز سے رابطے میں ہے اور پورے ملک میں ویسٹ نائل وائرس کی نشاندہی، رپورٹنگ اور نگرانی کا ایک باقاعدہ نظام بنایا جارہا ہے۔ اگلے مرحلے میں ان کی روشنی میں حکومت کو سفارشات بھی بھیجی جائیں گی۔

یہ رپورٹ سائنس فار ڈویلپمنٹ نیٹ ورک میں شائع ہوئی ہے جس کے مصنف سلیم شیخ ہیں۔

Head of Pharmacy, University of Sargodha – An Excellent Model of Corruption, Dishonesty and Misuse of Authorities in Pakistan.

February 6, 2019 by PharmaReviews | 0 comments

 


Warning: Undefined variable $total_images in H:\root\home\tahanazir-001\www\pharmareview\public_html\wp-content\themes\yoko\content-gallery.php on line 45

Warning: Undefined variable $total_images in H:\root\home\tahanazir-001\www\pharmareview\public_html\wp-content\themes\yoko\content-gallery.php on line 47
This gallery contains 0 photos

January 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

2nd International Conference on Pharmaceutical and Biochemical Sciences (IC-PBS) and 1st International Conference of Research on Oncology and Cancer Sciences (IC-ROCS) held on 15-17 January, 2019 in Lahore Pakistan.

Pharmaceutical Review (Staff Reporter). 2nd International Conference on Pharmaceutical and Biochemical Sciences (IC-PBS) and 1st International Conference of Research on Oncology and Cancer Sciences (IC-ROCS) held on 15-17 January, 2019 in Lahore Pakistan. Afterward, the award distribution ceremony for organizers held at in Punjab University College of Pharmacy (PUCP) old campus, University of the Punjab, Lahore, Pakistan. The event was chaired by dean faculty of pharmacy Prof.Dr Khalid Hussain, Ex PUCP faculty members and teachers. The awards were given to all PUCP organizers and leading Speakers for the successful GRIPS Conferences on Pharmaceutical and Biochemical Sciences and Cancer Sciences. There also launched two research journals. More than 300 participants received Awards and declared the successful initiation of Pakistan Cancer Awareness Program (P-CAP) to save the life of Cancer patients. Prof. Dr. Syed Atif Raza, Prof.Dr. Muhammad Saleem, Prof. Dr. Nawazish-i-Hussain, Dr. Hamid Saeed, Dr. Muhammad Abrar, Dr. Furqan Hashmi, Dr. Rukhsana Anwar, Dr. Nasira Saifu Rehman,Dr. Lubna Shakir, Prof. Dr. Mobasher Ahmad But and Dr.Misbah Sultana, Dr.Taqadus and Dr. Rizwan have participated in this event.

Moreover, approximately 50 posters were presented and displayed in the college corridors. The event was closed with serving the coffee to all participants.

The pictorial review of this event is as under,

 

January 25, 2019
by PharmaReviews
0 comments

Br. Arif Ali Arain elected as president of Pharmacist Federation (Pakistan) for upcoming session 2019-20

Pharmaceutical Review (Staff reporter). The Election Commission of Pharmacist Federation (Pakistan) has completed the electoral procedure for the session 2019-20. The Chief Election Commissioner Dr. Saeed Ul Rasheed Nazir B.Pharm., M.Pharm., Ph.D. and secretary Iffat Ullah Aziz Pharm-D, M.Phill have received the opinions from the Executive Members . They have exercised the power conferred in Sub-section-III; clause 11-36 of the constitution of Pharmacist Federation (Pakistan). Thus, in final result, Br. Arif Ali Arain has received the majority and elected as president for aforesaid session.

May Allah bless him courage and strength (Ameen).