February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

تائیوان: تائیوان کی ایک خاتون نے جب اپنی آنکھوں کا معائنہ کروایا تو معلوم ہوا کہ ان کی آنکھ کے پردے (قرنئے) میں سینکڑوں باریک سوراخ ہوچکے ہیں جن سے ان کی بصارت کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

تائیوانی خاتون کی جانب سے بھرپور روشنی والے اسمارٹ فون استعمال کرنے سے ان کی آنکھ کے قرنیے میں سینکڑوں سوراخ ہوچکے ہیں ۔ فوٹو: فائل

تائیوان کی خاتون مسلسل دو برس سے اپنا اسمارٹ فون مکمل روشنی کے ساتھ استعمال کررہی تھیں اور عموماً وہ الٹی آنکھ سے ہی دن رات دفتری امور کی تفصیلات اور دیگر ویڈیوز دیکھ رہی تھیں۔ اس کے نتیجے میں ان کی آنکھ میں 500 کے قریب باریک سوراخ ہوچکے ہیں۔

25 سالہ نامعلوم خاتون سیکریٹری کی ملازمت کرتی ہیں اور انہیں بار بار اپنا فون دیکھنا پڑتا ہے۔ دن کی روشنی میں وہ اسکرین کی روشنی کو آخری حد تک رکھنے کی عادی ہوگئیں۔ اس کے بعد وہ پورا دن اسی سیٹنگ کے ساتھ فون استعمال کرتی رہیں۔ قریباً دو سال بعد ایک صبح ان کی آنکھ میں تکلیف، سرخی اور بصارت میں دھندلاہٹ دیکھی گئی۔ انہوں نے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی بجائے آنکھوں کی خشکی دورکرنے کے ڈراپس استعمال کئے۔ اگلے کچھ ماہ تک ان کی آنکھیں مزید خراب ہوگئیں۔

بعد ازاں پنگ تونگ فائینگ یونیورسٹی کے ماہر چشم ڈاکٹر ہونگ کائی تِنگ نے ان کا معائنہ کیا تو آنکھوں میں خون کی رگیں الجھی نظر آئیں اور بائیں آنکھ کے قرنیے میں 500 باریک سوراخ نوٹ کئے گئے ۔

ڈاکٹر کے مطابق انسانی آنکھ کے لیے اسمارٹ فون میں روشنی کی حد صرف 300 لیومن ہے لیکن یہ خاتون 625 لیومن پر رات کے وقت بھی ٹی وی پروگرام اور ویڈیو دیکھتی رہیں۔ یہ عمل قرنیے کو جلاسکتا ہے۔ تاہم خاتون کی الٹی آنکھ کا قرنیہ شدید متاثر ہوچکا ہے۔

معالجینِ چشم نے خاتون کو بہت ضرورت کے تحت 250 لیومن روشنی استعمال کرنے اجازت دی ہے اور متعدد طریقوں سے ان کی آنکھ کے سوراخوں کا علاج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

ساؤ پاؤلو: قیمتی جنگلات میں نایاب درختوں کی دیکھ بھال کوئی آسان کام نہیں کیونکہ ایک ایک درخت کی نشوونما، امراض اور ان کے نقصانات سے بچانے اور دیکھ بھال کے لیے بہت سارے ملازم درکار ہوتے ہیں لیکن اب برازیل کے ایک تجارتی نوعیت کے جنگل کے درختوں پر ایسے اسمارٹ سینسر نصب کیے گئے ہیں جو اپنی خبر خود دے سکتے ہیں یہاں تک کہ ان کا سارا ڈیٹا ایک اسمارٹ فون پر دیکھا جاسکتا ہے۔

’اسمارٹ فوریسٹ‘ نامی سسٹم کا ڈیٹا ایک فون پر دیکھا جاسکتا ہے (فوٹو: بشکریہ ٹرے وی)

یہ کام برازیل میں ٹرے وی نامی کمپنی نے شروع کیا ہے جو ہاتھوں ہاتھ پورے جنگل کی خبر دیتا ہے، یہ درختوں کے انفیکشن، امراض کے حملے اور پودوں کی ابتدائی کیفیات سے ماہرین کو آگاہ رکھتا ہے۔ ان کے بغیر پورے جنگل کو دیکھنے کے لیے دن رات 150 افراد کا عملہ درکار ہوگا۔ یہ عملہ جنگلی جانوروں کے حملے اور دیگر حادثات کا شکار بھی ہوتا رہتا ہے اور یوں ’اسمارٹ فوریسٹ‘ نامی یہ نظام انسانوں کی حفاظت بھی کرتا ہے۔

ہر درخت پر لگا سینسر پورے دن کی روداد جمع کرتا ہے جسے ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر دیکھا جاسکتا ہے اور اس کے لیے ہر درخت پر ایک سینسر لگانا ہوتا ہے۔ اگلے مرحلے میں درختوں کا ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور الگورتھم کے ذریعے مزید بہتر بناکر ایک پورا منظرنامہ تخلیق کیا جاتا ہے جسے دیکھ کر ماہرین جنگل کی مجموعی صورتحال کو جان سکتے ہیں۔

February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

انڈیانا پولس: انسانی جسم کے کسی بھی حصے میں درد کو ناپنے کے لیے ابتک کوئی آلہ نہیں بنایا جاسکا تاہم اب اس کے لیے خون کا ایک ٹیسٹ ضرور وضع کرلیا گیا ہے۔

انڈیانا یونیورسٹی کے ماہرین نے خون میں موجود کیمیکل دیکھ کر درد کی شدت ناپنے والا ایک بلڈ ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ فوٹو: فائل

انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو مریضوں میں درد کی شدت کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے مختلف اقسام کے درد میں مبتلا سینکڑوں افراد کے خون کے نمونوں میں ایسے بایو مارکرز (کیمیکلز) دیکھے ہیں جو مخصوص درد کی صورت میں بڑھ جاتے ہیں۔

جامعہ میں نفسیاتی معالجے کے پروفیسر الیگزینڈر نکولیسکو کی رپورٹ اس ہفتے نیچر کے ذیلی جریدے مالیکیولر سائیکائٹری میں شائع ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنی نوعیت کے اس پہلے بلڈ ٹیسٹ میں سینکڑوں مریضوں پر تحقیق کی ہے جس سےدرد کو سمجھنے اور اسے کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

’ ہمارے پاس اب ایسا بلڈ ٹیسٹ آگیا ہے جو معالجین کو واضح انداز میں مریض کے درد سے آگاہ کرسکتا ہے۔ مریض بسا اوقات اپنے درد کو درست انداز میں بیان نہیں کرپاتے لیکن اس ٹیسٹ سے تکلیف کا درست اندازہ کرکے علاج میں مدد ملے گی،‘ ڈاکٹر الیگزینڈر نے کہا۔

امریکا میں لوگ درد دور کرنے کے لیے افیون سے کشید کردہ کم شدت کی دوائیں کھارہے ہیں جس پر حکومت پریشان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح عوام کا بڑا طبقہ ممنوعہ اشیا کا عادی ہوتا جارہا ہے۔ امید ہے اس ٹیسٹ سے متبادل علاج کی راہیں بھی کھلیں گی۔

پہلے مرحلے میں شدید درد کے شکار افراد کے بایومارکر کا ڈیٹابیس بنایا جائے گا اور ان کی تکلیف کی درجہ بندی کی جائے گی۔ اس کے بعد ہر نئے مریض کے خون میں بایومارکر کا موازنہ ڈیٹا بیس سے کرکے درد کی شدت ناپی جائے گی۔ دوسری جانب دوا کے بعد خون کی کیمیکل میں کمی بیشی سے اس دوا کی تاثیر معلوم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور دوا کی درست مقدار دینے میں بھی رہنمائی ملے گی۔

February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

واشگٹن: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حشرات الارض بالخصوص چیونٹیوں کے جسم پر موجود بیکٹیریا سے اینٹی بایوٹکس ادویہ تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ماہرین پرامید ہیں کہ اگلی نسل کی طاقت ور اینٹی بایوٹکس حشرات اور چیونٹیوں سے حاصل ہوسکیں گی (فوٹو: فائل)

آج دنیا بھر میں جتنی اینٹی بایوٹکس استعمال ہورہی ہیں ان کی اکثریت مٹی اور کھاد وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے لیکن ہر گزرتے روز کے ساتھ ہماری اینٹی بایوٹکس دوائیں تیزی سے بدلتے جراثیم اور بیکٹیریا کے سامنے بے اثر ہوتی جارہی ہیں لیکن اب اس معاملے میں پیش رفت ہورہی ہے کیوں کہ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ حشرات الارض بالخصوص چیونٹیوں کے جسم پر موجود بیکٹیریا سے اینٹی بایوٹکس ادویہ تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

یونیورسٹی آف وسکانسن میڈی سن کے ماہرین نے تاریخ کا سب سے بڑا اور تفصیلی سروے کیا ہے جس میں کیڑے مکوڑوں پر رہنے والے جرثوموں کا مکمل جائزہ لیا گیا۔

اس تحقیق سے فوری طور پر ایک قسم کی چیونٹی ’سائفو مائرمیکس‘ سامنے آئی ہے۔ برازیل کی اس چیونٹی کے بدن سے ایک مرکب ’سائفومائسن‘ دریافت ہوا ہے جو ایسی فنجائی کو شکست دے سکتا ہے جو اب تک کئی اینٹی بایوٹکس کو ناکارہ بناچکی ہے اور اس کے ضمنی زہریلے اثرات بھی نہیں دیکھے گئے۔ چوہوں پر اس کے کامیاب تجربات کئے گئے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ آج نہیں تو کل اہم ترین اینٹی بایوٹکس تیزی سے بدلتے جراثیم اور وائرسوں کے سامنے بے اثر ہوجائیں گی اور اب ہمارے سامنے نئی اینٹی بایوٹکس کا کال پڑ چکا ہے۔ اگر بروقت اس کا انتظام نہیں ہوسکا تو 2050 تک سالانہ لاکھوں نہیں کروڑوں افراد موت کا نوالہ بن سکتے ہیں۔

ماہرین نے 2500 کے قریب چیونٹیوں، مکھیوں، بھنوروں اور تتلیوں وغیرہ کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان جانوروں میں اسٹریپٹو مائسس (500 سے زائد اقسام کے بیکٹیریا) کی بڑی مقدار ہے اور ماہرین نے انہیں بہت طاقتور پایا ہے اب سائنسداں ان کے 50 ہزار کے قریب ٹیسٹ کریں گے۔ تاہم ابتدائی تجربات بہت حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں۔

February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

بیجنگ: آپ کے ہمارے گھر میں عام استعمال ہونے والی مشہور سبزیاں لہسن اور پیاز ہر کھانے کا حصہ ہوتی ہیں اور اب کینسر کےخلاف ان کی افادیت سامنے آگئی ہے۔

چینی ماہرین نے پیاز اور لہسن کو سرطان روکنے میں انتہائی مؤثر قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل

ان کےعلاوہ گندنا( لیکس)، ہری پیاز، اور اس نسل سے تعلق رکھنے والی دیگر سبزیاں بھی سرطان جیسے موذی مرض کو روکنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں کیونکہ یہ ایلیئم سبزیاں ہیں۔ ان میں فلیوینولز، آرگینوسلفر اور دیگر اہم حیاتی اجزا پائے جاتے ہیں جو سرطانی (کینسر) خلیات کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

چائنا میڈیکل یونیورسٹی میں واقع فرسٹ ہاسپٹل کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر ا ان سبزیوں کی تعداد بڑھادی جائے تو لوگ آنتوں کے سرطان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اسے بوویل کینسر بھی کہتے ہیں جو امریکا میں پایا جانے والا تیسرا عام کینسر ہے۔ ہم جانتے ہیں جہاں سرخ گوشت اور دیگر غذاؤں کی بہتات کینسر کی وجہ بنتی ہے تو دیگر سبزیاں اور پھل سرطان کو روک بھی سکتے ہیں۔

ماہرین نے ان کے لیے آنتوں اور معدے کے سرطان میں مبتلا 833 مریضوں اور دیگر صحتمند 833 رضاکاروں سے ان کے کھانے پینے کی عادات پر ایک طویل نامہ سوالنامہ پر کرایا تو معلوم ہوا کہ لہسن اور پیاز کھانے کی عادت بڑی حد تک معدے کے سرطان کو روکتی ہے ۔ اس طرح لہسن اور پیاز کا استعمال اس طرح کے سرطان کو 80 فیصد تک روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ماہرین ایک عرصے سے کہہ رہے کہ ایلیئم کی حامل سبزیاں کینسر کو روکتی ہیں اور اس مختصر مطالعے سے یہ بات سامنےآگئ ہے۔

February 26, 2019
by PharmaReviews
0 comments

کینیڈا: قارئین کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قبل ہم نے حرام مغز میں چھپے دماغ کے ایک نئے گوشے کی دریافت کا اعلان کیا تھا اور اب خبر یہ ہے کہ ریڑھ کی ہڈی عین دماغ کی طرح بعض معلومات کی پروسیسنگ میں مدد دیتی ہے۔

ماہرین نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز بھی سوچنے اور معلومات پروسیس کرنے کا کام کرتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اس سے قبل ہم سمجھتے آئے ہیں سوچنے سمجھنے کا سارا کام صرف دماغ ہی کرتا ہے۔ لیکن ریڑھ کی ہڈی میں بھی کئی اعصاب پائے جاتے ہیں اور وہ سادہ حرکات کی انجام دہی اور موٹر افعال (حرکات و سکنات) میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اب کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں حرام مغز بعض پیچیدہ عمل انجام دیتے ہیں جن ہوا میں ہاتھ کی پوزیشن کا ادراک بھی شامل ہے۔

اس ضمن میں پی ایچ ڈی ماہر اینڈریو پروزنسکی کہتے ہیں کہ حرام مغز کی سطح پر کم ازکم ایک پیچیدہ عمل کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی اور اس سے متعلقہ اعضا ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے۔ اسے سمجھ کر نہ صرف دماغ کو مزید جاننے میں مدد ملے گی بلکہ پیچیدہ امراض کے علاج کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
ماہرین نے مسلسل محنت سے نوٹ کیا کہ ہاتھ، کلائی، کہنی اور دیگر اعضا کی حرکت سے ملنے والی حسی معلومات اور حرکتی کمانڈز کی پروسیسنگ میں ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز کا کردار اہم ہوتا ہے۔ اس علم سے چوٹ یا حادثے میں معذور ہونے والے افراد کے لیے بھی امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے۔ اسی طرح اپاہج افراد کو تربیت دے کر ان کی زندگی بہتر بنائی جاسکے گی۔ تاہم اس سے پہلے ریڑھ کی ہڈی کے پورے عمل کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔

February 17, 2019
by PharmaReviews
1 Comment

International Pharmacy Conference (IPC) 2019; held in Lahore College for Women University (LCUW ), Lahore, Pakistan.

Pharmaceutical Review (Staff Reporter). The International Pharmacy conference IPC-2019 was held at Lahore College for Women University LCUW and Baha-Udin-Zikrya University Multan in collaboration with Pakistan Pharmacist Association (PPA). The inaugural session was conducted by Dr.Yasmeen Rashid Health Minister Punjab. Whereas, the conference was concluded By Ijaz Ch General Secretary PTI Punjab. Dr.Yasmeen Rashid Health Minister Punjab has admired the role of pharmacist. So, she called the PPA to visit her in office to discuss the current situation.