January 17, 2019
by PharmaReviews
0 comments
January 16, 2019
by PharmaReviews
0 comments
Judgment Sheet of the Lahore High Court, Multan bench regarding the Pharmacy Technician Programme
Pharmaceutical Review (Staff reporter). This judgment will dispose of this Writ Petition No. 5048 of 2013 and connected Writ Petition No. 15243 of 2013, as the same question of law and facts are involved in both these writ petitions.
In writ petition No. 5048 of 2013, the petitioner Al-Manara College of Pharmacy has challenged the impugned order dated 17.03.2013 issued by the Secretary, Central Pharmacy Council of Pakistan, whereby the Council resolved not to permit the Petitioner-College to conduct Pharmacy Technician Programme, as the facilities with the petitioner are highly inadequate to conduct the said programme. Prayer is also made in this petition that Central Pharmacy Council of Pakistan be directed to recognize the Petitioner-College and grant the petitioner affiliation within the meaning of sections 18 and 19 of Pharmacy Act 1967 Whereas in Writ Petition No. 15243 of 2013, the petitioners, who are students of Al-Manara College of Pharmacy (Petitioner in Writ Petition No. 5048 of 2013) are seeking direction against the respondents to issue Roll No. Slip to the petitioner for examination of Pharmacy Technician and also direct the respondents not to interfere in any manner regarding the examination process of the petitioner.
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
جسمانی پروٹین سے سخت جان بریسٹ کینسر کے علاج کی امید روشن
یویارک: ماہرین کو اتفاقیہ طور پر چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) کو روکنے کی ایک راہ معلوم ہوئی ہے جس میں گردے میں پائے جانے والے ایک پروٹین کا کردار بہت اہم ہے۔
’کینسرسیل‘ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا میں پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ جو خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کی شکار ہوتی ہیں ان میں اموات کی شرح دیگر خواتین کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس ضمن میں قدرتی پروٹین Tinagl1 رسولیوں کی افزائش کو روک سکتا ہے اور اس طرح کینسر کو بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے۔
پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہیا کو بریسٹ کینسر میں مبتلا کیا اور اس کا علاج Tinagl1 پروٹین کی آزمائش کی تو انہوں نے نوٹ کیا کہ سرطانی خلیہ (سیل) کی افزائش رک گئی ہے اور یوں کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل ہوئی ۔
اگرچہ ماہرین نے بریسٹ کینسر کے خلیات کو روکنے کی کئی کوششیں کی ہیں مگر ہر بار خلیہ جُل دے کر کسی اور راہ سے پھلنا پھولنا شروع ہوجاتا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا اور اس کی افزائش کے دونوں راستے (پاتھ ویز) بند ہوگئے یعنی ایک تیر میں دو شکار کی مصداق یہ طریقہ مؤثر ثابت ہوا۔
ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر (ٹی این بی سی) امریکا اور برطانیہ میں چھاتی کے سرطان کی شکار 8 میں سے ایک خاتون میں پایا جاتا ہے جو مشکل سے ٹھیک ہوتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اس کینسر کو روکنے میں کامیابی ایک بڑی پیش رفت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کی شکار ہیں اور اس ضمن میں نئی دریافت ان کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے تاہم اب بھی انسانی آزمائش کا مرحلہ بہت دور ہے۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
مِرگی کے مریضوں کے لیے دماغی پیس میکر ایجاد
یلیفورنیا: مرگی کے دوروں اور پارکنسن کے مرض میں ہاتھ پاؤں لرزنے کی وجہ دماغ کے اندر غیرمعمولی برقی سرگرمی ہوتی ہے جسے کسی بیرونی برقی سرگرمی سے کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی بنا پر ایک انقلابی آلہ بنایا گیا ہے جسے دماغ کا پیس میکر کہا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ، برکلے کے انجینیئروں نے وینڈ نامی دماغی پیس میکر بنایا ہے جو مسلسل دماغی برقی سرگرمیوں کو نوٹ کرتا رہتا ہے اور کسی بھی گڑبڑ کی صورت میں مرگی اور پارکنسن جیسے امراض میں بجلی کے ہلکے جھماکے خارج کرکے اس کیفیت کو ختم کرسکتا ہے۔ یوں ایک ہی وقت یہ دماغ کا جائزہ لیتا ہے اور دماغی کیفیت کو دیکھ کر اس کی بگڑتی ہوئی حالت کو بہتر کرتا ہے۔
اس طرح رعشہ ، جسمانی جھٹکوں، مرگی اور اس طرح کی دیگر کیفیات کو برقی سگنلز کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل اتنا آسان نہیں کیونکہ مرگی یا جھٹکوں کے دماغی سگنل انتہائی کمزور اور نحیف ہوتے ہیں جنہیں سمجھنا ایک چیلنج ہے ۔ دوسری جانب انہیں روکنے کے لیے جوابی سگنل کی شدت اور کیفیت کے لیے آلے کو ٹیون کرنا اس سے بھی مشکل کام ہوتا ہے۔
وینڈ کا پورا نام ’وائرلیس آرٹفکیٹ فری نیوروماڈیولیشن ڈیوائس‘ ہے کو ایک جانب خودکار بھی ہے اور بے تار بھی ۔ ایک مرتبہ مرگی اور کپکپاہٹ کے آثار جاننے کے بعد یہ اپنے معیارات خود سیٹ کرتا ہے اور غیراضطراری حرکات کو روکنے کے سگنل دیتا ہے۔ یہ سارا کام حقیقی وقت میں ہوتا رہتا ہے۔ وینڈ دماغ کے 128 مقامات کی برقی سرگرمی نوٹ کرتا ہے اور اسے کامیابی سے بندروں پر آزمایا گیا ہے۔ آلے کا کام کرنے کا طریقہ عین ای ای جی کی طرح ہے۔
واضح رہے کہ اس طرح کے مسائل کا علاج بہت مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے ۔ اسے بنانے والے ماہر رِکی میولر کے مطابق یہ مریض کے دماغی سگنل ریکارڈ کرتا ہے اور اپنے سگنل بھیج کر دماغ سے اٹھنے والے مضر سگنلوں کو زائل کردیتا ہے۔ اس کی تفصیلات نیچر بایومیڈیکل انجنیئرنگ میں شائع ہوئی ہے۔
اگلے مرحلے میں اس آلے سے پارکنسن اور دیگر امراض کی شناخت اور علاج میں بھی مدد ملے گی۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
کھیرا صحت اور غذائیت کا خزانہ
قدرت نے ہمیں بے شمار غذائیت سے بھرپور پھلوں، سبزیوں اور دیگر نعمتوں سے نوازا ہے جن کا استعمال اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں شروع کردیں تو یقیناً ہم بے شمار بیماریوں سے نہ صرف بچ سکتے ہیں بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔
کھیرے کا شمار بھی غذائیت سے بھر پور ایک سبزی میں ہوتا ہے اور عام طور پر اس کا استعمال کھانے کے ساتھ سلاد کے طور پر کیا جاتا ہے تاہم قدرت نے اس میں بھی ہمیں بے شمار غذائی اجزا سے نوازا ہے جو جسم کو مختلف اندرونی اور بیرونی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ آج ہم آپ کو کھیرا کھانے کے 6 اہم فوائد بتارہے ہیں۔
جسم میں پانی کی مقدار کو پورا کرنے کے لیے؛
کھیرے میں 95 فیصد پانی ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے جسم میں پانی کی مقدار کو کم نہیں ہونے دیتا اور اس کا روزمرہ استعمال ہمارے جسم میں نہ صرف پانی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ اس کے علاوہ جسم کے لیے دیگر ضروری وٹامن بھی فراہم کرتا ہے۔
ذیابیطس اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے؛
کھیرے کا رس لبلبے کو انسولین بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انتہائی اہم ہے اسی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کو کھیرے کا استعمال ضرور کرنا چاہیے جب کہ تحقیق کے مطابق کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی کھیرا اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سرطان سے بچاؤ کے لیے؛
طبی ماہرین کے مطابق کھیرے میں موجود تین اقسام کے اجزا انتہائی اہم ہوتے ہیں اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان تینوں اجزا کی وجہ سے سرطان کی بہت سی اقسام کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
وزن میں کمی کے لیے؛
دبلا یا سلم نظر آنا ہر خواتین کا خواب ہے اور اس کے لیے خواتین طرح طرح کے جتن کرنے میں مصروف نظرآتی ہیں لیکن کھیرے میں اس مسئلے کا بھی حل موجود ہے لہذا ایسے تمام افراد جو وزن میں کمی چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ کھیرے کا استعمال کریں جب کہ کھیرے کا استعمال قبض کی بیماری سے چھٹکارے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
منہ کی بدبو اور جراثیم ختم کرتا ہے؛
اگر آپ کھیرے کا ایک گول ٹکڑا اپنے ہونٹوں یا منہ پر رکھ کر 30 سیکنڈ تک زبان سے مسلیں تو اس سے نہ صرف منہ میں موجود بہت سے اقسام کے جراثیم کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ یہ منہ سے آنے والی بدبو کو بھی ختم کردیتا ہے۔
جلد کی بیماریوں کےلیے؛
بہت سے افراد اپنی چہرے کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں اور خاص طور پر خواتین وہ تو اس کی نگہداشت میں کوئی کثر نہیں چھوڑتیں تو کھیرا کھائیں اس سے نہ صرف آپ کی جلد کی خوبصورتی برقرار رہے گی بلکہ یہ آنکھوں کی سوجن اوراس کے گرد بننے والے سیاہ حلقوں کو بھی ختم کرتا ہے اگر کھیرے کو آپ تھوڑی دیر اپنی آنکھوں پر رکھ لیں تو اس سے سوجن کے ساتھ آنکھوں پربننے والے سیاہ حلقے بھی ختم ہوجائیں گے۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
سال 2019ء اپنی صحت بہتربنانے کے لئے 7عہد کریں
اکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد عہد کرے تو ہم ایک صحت مند پاکستانی قوم بن سکتے ہیں، آپ کو یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ جسمانی اور نفسیاتی صحت اچھی ہو تو انسان زندگی میں کوئی بھی ہدف حاصل کرسکتا ہے، چاہے اس کا تعلق آپ کی ذات سے ہو یا پیشہ وارانہ زندگی سے۔ صحت بہتر بنانے کے لئے وقت، توانائی اور وسائل کا بھرپور استعمال دراصل انسان کی اپنی زندگی کے لئے بہترین سرمایہ کاری ہے۔
صحت سے جڑی ہوئی عادات کو بہتر بنانے کے لئے آپ کو مزید توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، معاملات پر توجہ مزید مرکوز کرنے اور خوداعتمادی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ آپ ہی ہیں جو اپنے جذبات اور مزاج کو درست راہ پر رکھ سکتے ہیں۔ درج ذیل تجاویز کی روشنی میں آپ بھی سال 2019ء میں اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لئے اپنے آپ سے کچھ عہدوپیمان کرسکتے ہیں:
1۔ ورزش
ایک ہفتے کے دوران کم ازکم پانچ بار ایک گھنٹہ تک ایسی جسمانی ورزش کریں جس سے آپ کا ذہن تناؤسے نجات پا سکے۔ آپ یوگا بھی کرسکتے ہیں، واک بھی، دوڑ بھی لگاسکتے ہیں، وزن اٹھانے کی ورزش بھی۔ اسی نوعیت کی باقی سرگرمیاں بھی سرانجام دی جا سکتی ہیں۔ مسلسل کچھ ایسا کریں جس کے نتیجے میں آپ لطف اندوز ہوسکیں۔ ورزش ذہنی تناؤ کو ختم کرتی ہے، ذہن کو تیز کرتی ہے، یہ آپ کی جسمانی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ روزانہ ورزش جسمانی اور نفسیاتی صحت حاصل کرنے کے لئے بہترین تدبیر ہے۔ ورزش یا واک انسان کو قریبا تین درجن چھوٹی بڑی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
2۔پانی کا استعمال
باقاعدہ پانی پینے سے ایک طرف آپ کی توانائی کا لیول ٹھیک رہتاہے، اس سے آپ کے گردے پتھریوں سے پاک وصاف رہیں گے اور قبض سے بھی محفوظ رہیں گے۔ اگرآپ پانی کا استعمال کریں تو اس سے آپ اپنے کو پرسکون محسوس کریں گے، اس سے آپ کی جسمانی کارکردگی بہترہوتی ہے اور اہم ترین بات یہ ہے کہ آپ کے ذہن کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنے وزن میں کمی کرنا چاہتے ہیں وہ بھی باقاعدگی سے پانی پئیں۔ یہ ایک انتہائی آسان اور صحت افزا عمل ہے۔ آپ ابھی فیصلہ کریں تو فوراً اس پر عمل شروع کرسکتے ہیں۔
3۔تازہ ہوا
تازہ ہوا سے استفادہ بھی سب سے آسان اور صحت افزا عادت ہے جو آپ کے معمولات کو بہتر بناتی ہے، چاہے آپ پورا دن آؤٹ ڈور گزاریں یا پھر کام کے دوران میں اٹھ کر 20 منٹ کی واک کریں۔ ہاں! اگرآپ بیرونی ماحول میں کام کریں تو اس سے آپ کو زیادہ توانائی ملے گی اور ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کم ہوگا جبکہ آپ پرسکون نیند سویاکریں گے الغرض یہ کہ آپ کی بحیثیت مجموعی صحت میں بھی بہتری آئے گی۔ باہر کے ماحول میں کچھ وقت گزارنے سے انسانی ذہن صاف وشفاف ہوتاہے اور جسمانی ونفسیاتی صحت میں بہتری آتی ہے۔
4۔مراقبہ
ہر روز آغاز اور اختتام پر اپنے دماغ کو صاف وشفاف بنانے کی کوشش کریں، آپ کے دن کا آغاز اچھے اور ریلیکس اور پرسکون اندازمیں ہوگا، اس سے بھی آپ کے ذہنی دباؤ میں کمی آئے گی، آپ پریشانی پر قابو پا سکیں گے، آپ اپنی معرفت بہتر طور پر حاصل کرسکیں گے۔ اس سے بھی پرسکون نیند آتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کا بلڈپریشر بھی کم ہوگا۔ ہر صبح اور ہرشام کو کم ازکم 10سے 20منٹ کا مراقبہ کریں، اس دوران صرف ایک چیز پر توجہ مرکوزکریں مثلاً اپنے سانس لینے پر۔
5۔ ازدواجی تعلق
بیوی سے جسمانی تعلق بھی ایک اچھی ورزش ہے، یہ آپ کے رومانوی تعلقات کے لئے بھی بہتر ہے۔ آپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ آپ کا بلڈپریشر بھی کم رہے گا، ذہنی تناؤ دور ہوگا اور نیند بھی اچھی آئے گی۔ اس سے آپ کا موڈ بھی بہتر ہوگا جبکہ جنسی خواہش میں بھی اضافہ ہوگا۔
6۔معالج کے ہاں باقاعدہ معائنہ
یقیناً ڈاکٹروں سے دور رہنا اچھی بات ہے، اللہ کرے کہ کسی کو بھی ڈاکٹروں کے پاس جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ تاہم اس دعا کا مطلب صرف یہ ہے کہ اللہ کرے کہ آپ بیمار نہ ہوں لیکن ضروری ہے کہ آپ باقاعدگی سے معالج کے پاس جائیں اور اپنا طبی معائنہ کرائیں۔ بعض اوقات ہم کسی مرض یا کسی علامت کو معمولی سمجھتے ہیں حالانکہ وہ کسی بڑی اور پیچیدہ بیماری کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔ ہرلمحہ اپنی صحت پر نظر رکھیں، اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ آپ معالج سے مل کر اور مسلسل مطالعہ کے ذریعے شعورِصحت حاصل کریں۔
7۔پرہیز
داناؤں کا ایک پرانا قول ہر زمانے میں موثر ثابت ہوتاہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم ایسی چیزوں کے کھانے اور پینے سے پرہیز کریں جو ہمیں مختلف عوارض کا شکار کرتی ہیں۔ ہرفرد کا جسم اور مزاج مختلف چیزوں کو برداشت کرنے یا نہ کرنے کی مختلف سطح کی صلاحیت رکھتاہے۔ اگرہم ’پرہیز علاج سے بہترہے‘ کے اصول کو حرزجاں بنالیں تو ڈاکٹروں کے ہاں لٹنے سے بھی بچ جائیں گے،کیونکہ عمومی طور پر لوگوں کو شکایات کرتے پایاگیا ہے کہ ڈاکٹر معمولی مرض کے لئے بھی کئی سو یا ہزار روپے کی ادویات تجویز کرتے ہیں۔ وہ اپنے یا دوست احباب کی لیبارٹریوں کی آمدن میں اضافہ کرنے کے لئے ایسے ٹیسٹ بھی کرانے کو کہتے ہیں جن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
آپ کو ایسی خوراک اور ایسے ماحول سے بچنے کی ضرورت بھی ہے جو آلودہ ہو۔ ہمارے ہاں بازاروں میں شاید ہی کوئی ایسی چیز فروخت ہوتی ہو جو مضرصحت نہ ہو۔ ان کے بارے میں طرح طرح کی کہانیاںگردش کرتی ہیں۔ اس لئے خود بھی اور بچوں کو گھر میں تیارشدہ خوراک کھانے کی عادت ڈالیں۔ اگرہم آج ہی سے چینی اور نمک کا مناسب استعمال کریں تو کبھی شوگرجیسی خطرناک بیماری کا شکار نہ ہوں۔
اگرآپ مندرجہ بالا سات باتوں پر دھیان دیں گے، سن 2019ء میں ان کی پابندی کریں گے تو یقیناً کم ازکم اس سال کے اختتام تک آپ پرکشش صحت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
جانوروں سے منتقل ہونے والی بیماریاں
انسانوں اور جانوروں کا تعلق ازل سے ہے جنگلات اور پہاڑوں میں رہنے والے انسان سے لے کر آج تک کا انسان کسی نہ کسی طرح اپنی مختلف ضروریات جانوروں سے پوری کرتا ہے پالتو جانور اور اس کے پالنے والے بہت ہی قریب رہتے ہیں یوں بہت سی بیماریاں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں۔
جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریاں معمولی نوعیت کی عام بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں اور انتہائی مہلک بیماریاں بھی۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق 411 ملین لوگ کسی نہ کسی طرح سے جانوروں کی افزائش سے منسلک ہیں اور عموماً یہ افراد باقی افراد کی نسبت جانوروں کے جراثیموں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک سروے کے مطابق61 فیصد جراثیم کسی نہ کسی طرح جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں اور تقریباً 75 فیصد نئی بیماریوں کا تعلق بھی حیوانات کے ساتھ ہوتا ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر آبادی دیہاتوں میں آباد ہے، ظاہر ہے کہ ان کی اکثریت کا تعلق حیوانات کی افزائش سے ہوتا ہے۔ اس طرح جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا تناسب پاکستان میں عموماً زیادہ ہوتا ہے۔ ایڈز، سوائن فلو، برڈ فلو، ابولا وائرس، کانگو بخار، ریبیز وغیرہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی چند بیماریاں ہیں۔ ایڈز بیسویں صدی کے اوائل میں انسانوں میں منتقل ہوئی۔ موجودہ ایڈز وائرس مختلف جینیاتی تبدیلیوں سے گزر کر مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے جو کہ صرف انسانوں تک محدود ہوچکا ہے اور جانوروں کے ایڈز وائرس سے منفرد ہوچکا ہے۔ اسی طرح ٹی بی کے جراثیم بھی مختلف شکل میں جانوروں میں پائے جاتے ہیں جبکہ انسانوں میں مختلف شکل میں پائے جاتے ہیں۔ متاثرہ جانور کا گوشت اور دودھ استعمال کرنے سے یہ جراثیم انسانی جسم داخل ہو سکتا ہے اور انسان کو بیمار کرسکتا ہے۔
جینیاتی مشاہدے اور ریسرچ سے یہ اندازہ ہوا ہے کہ بہت سی بیماریاں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئی ہیں اور اب انسانوں کی بیماریاں سمجھی جاتی ہیں۔ خسرہ، لاکڑہ کاکڑہ، انفلوئنزا، ایڈز، خناق اور ٹی بی وغیرہ سب کسی نہ کسی دور میں جانوروں سے منتقل ہوئیں اور جینیاتی تبدیلیوں سے گزر کر اب انسانوں تک محدود ہو چکی ہیں۔
یہ بیماریاں مختلف طریقوں سے منتقل ہوتی ہیں۔ دو اہم ترین طریقے براہ راست منتقلی اور بذریعہ ویکٹر منتقلی ہیں۔ براہ راست منتقلی کا سبب انسان کا جانور سے براہ راست تعلق ہوتا ہے، زیادہ تر بیماریاں اسی طرح سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ریبیز (باؤلا پن) بنیادی طور پر جانوروں خصوصاً کتوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے اور اس کا جراثیم متاثرہ جانور کے تھوک سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ اسی طرح اینتھراکس نامی بیماری متاثرہ جانوروں سے براہ راست انسانی جسم میں داخل ہو سکتی ہے۔ ویکٹر کے ذریعے منتقلی کی صورت میں جراثیم جانوروں سے کسی اور جاندار میں داخل ہوتے ہیں اور پھر انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ ویکٹر بیمار نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف جراثیم منتقل کر نے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔
ایسی بیماریوں کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ خوراک کے لیے استعمال ہونے والی جانوروں سے حاصل کردہ اجزا مثلاً گوشت، دودھ اور انڈے وغیرہ حاصل کرتے ہوئے حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھاجائے، بیمار جانوروں کو کھانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے، حفاظتی ٹیکے اور ویکسینیشن کا خصوصی خیال رکھا جائے، بیمار جانوروں کا علاج مستند ڈاکٹر سے کرائیں اور پالتو جانوروں کا وقتآ فوقتاً معائنہ کراتے رہیں۔ گھر کے کسی بھی فرد کے بیمار ہونے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور تجویز شدہ علاج پر سختی سے عمل کریں۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
تھیلیسیمیا، شادی سے پہلے ٹیسٹ ضروری ہے ؟
اللہ تعالیٰ نے زندگی کو قائم رکھنے کے لئے افزائش نسل کا نظام قائم کیا ہے اور تمام جاندار مخلوقات کے جوڑے پیدا فرمائے۔ ہر جاندار کی خصوصیات اس میں موجود جینیاتی مواد پر منحصر ہوتی ہیں جس طرح رنگ اور نسل والدین سے منتقل ہونے والی ایک خصوصیت ہے، اسی طرح کبھی کبھار والدین سے کچھ خاص جینیاتی نقائص بھی منتقل ہوتے ہیں۔ کروموسوم وہ موروثی مواد ہے جو دونوں والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ کروموسوم پر موجود جین اس موروثی نظام کا خصوصی کوڈ سسٹم ہے۔ ہر بچے کا آدھا جینیاتی مواد ماں سے اور آدھا باپ سے منتقل ہوتا ہے۔ یہ جینیاتی مواد مستقبل میں بہت سی بیماریوں سے بچاؤ یا پھر ممکنہ شکار کے لئے پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ تھیلیسیمیا خون کی ایک ایسی بیماری ہے جس کا تعلق منتقل ہونے والے جینیاتی مواد پر منحصر ہے۔
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جس میں خون کے سرخ خلیے ناکارہ ہوتے ہیں اور بننے کے فوراً بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً انسانی جسم میں خون کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ خون کے خلیے کے ٹوٹنے سے بننے والا مواد جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور توڑ پھوڑ جن اعضا میں واقع ہوتی ہے ان پر شدید برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ بیماری ناقص مورثی مواد پر منحصر ہے لہذا جسم میں بننے والا نیا خون بھی پہلے کی طرح ناقص ہوتا ہے۔ زندگی کے پہلے سال میں ہی عموماً خون کی کمی شدت اختیار کر لیتی ہے اور خون لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستان میں ہر سال تھیلیسیمیاکے 5000 نئے مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے۔ پاکستان میں تقریباً 5 سے 8 فیصد آبادی میں تھیلیسیمیا کا جین موجود ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2015 ء میں پاکستان میں 16800 مریضوں کی موت تھیلیسیمیا کی وجہ سے واقع ہوئی۔ تھیلیسیمیا کے جین اگر دونوں والدین سے بچے میں منتقل ہوں تو بچے کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہوتا ہے اور اگر بچے میں تھیلیسیمیا کے جین صرف والدین سے کسی ایک سے منتقل ہو تو یہ مرض اگلی نسلوں میں ظاہر ہوتا ہے تاہم یہ بچہ نارمل یا تقریباً نارمل زندگی گزارتا ہے۔ چونکہ پاکستان میں تقریباً 5 سے 8 فیصد آبادی میں تھیلیسیمیا کا جین موجود ہے اس لیے بہت زیادہ چانس ہے کہ دو ایسے افراد کی شادی ہوجائے جن دونوں میں تھیلیسیمیا کا جین چھپی ہوئی حالت میں موجود ہو۔ نتیجہ یہ ہو گا کہ اگر دونوں والدین سے بچے میں تھیلیسیمیا کا جین منتقل ہو جائے تو بچہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہو گا اور یہ موروثی بیماری ساری زندگی اس بچے کے ساتھ ساتھ رہے گی۔
اگر شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو پہلے ہی سے اندازہ ہو گا کہ مستقبل میں ان والدین کے بچوں میں تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہونے کا امکان ہے یا نہیں۔ اگر تھیلیسیمیا کا جین موجود ہو اور شادی ہو تو پھر جب ماں امید سے ہو تو شروع میں ٹیسٹ سے پتا چلایا جا سکتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہے یا نہیں۔ اگر تھیلیسیمیا کا مرض لاحق ہو تو شروع میں بچے کو پیدائش سے روکا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں علمائے کرام کا فتویٰ موجود ہے کہ شروع کے کچھ دنوں میں ایسے سائنسی علوم کی بنیاد پر حمل ضائع کیا جا سکتا ہے تاہم یہ مسئلہ علما کے ساتھ انفرادی طور پر ڈسکس کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں تقریباً ہر جوڑے کو شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروا لینا چاہیے۔ خیبر پختون خواہ اسمبلی نے پچھلے دور حکومت میں بل پاس کیا تھا کہ ہر شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔ کم از کم ایسے خاندان جن میں ایک بچہ تھیلیسیمیا سے پیدا ہوا ہو ان میں شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ بہت ہی ضروری ہے۔ اگرچہ تمام بیماریاں اللہ تعالیٰ کے فیصلے سے ہی ہوتی ہیں تاہم انسان کو علم بھی اللہ نے انسانیت کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے سکھایا ہے اور موجود علم سے فائدہ حاصل نہ کرنا بھی نعمتوں سے ناشکری ہے۔ اللہ ہم سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
صرف دو ماہ میں بالوں کے سب مسائل حل ہوسکتے ہیں
کچھ شک نہیں کہ فی زمانہ بالوں کے مسائل خواتین اور مرد حضرات میں شدت اختیار کر چکے ہیں۔ قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا،بے رونقی،دو شاخہ اور جھڑنے کا عمل اس قدر شدید ہے کہ مرد حضرات وخواتین کوشش کے باوجود بھی ان مسائل سے پیچھا چھڑانے میں ناکام ہیں۔
ہمارے بال ہماری خوبصورت شخصیت کا ایک بنیادی اور لازمی حصہ ہیں۔یہ بھی دیگر جسمانی اعضا ء کی طر ح ہماری بھرپور توجہ،بہتر غذا اور سازگار ماحول کا تقاضا کرتے ہیں۔عام مشاہدے کی بات ہے کہ آج بھی ایسے افراد جو روزانہ دو بار نہاتے ہیں،بالوں میں تیل لگاتے اور انہیں گرد وغبار سے محفوظ رکھتے ہیں، ان کے بال دوسروں کی نسبت محفوظ ہیں۔ہمارے بالوں کی سادہ سی مثال پودے کی ہے۔ایک ہی طرح کی زمین میں لگے پودے نگہداشت،آب و ہوا اور خوراک کے فرق سے مختلف حالت میں دکھائی دیتے ہیں۔
جن پودوں کو بر وقت پانی،کھاد اور عمدہ نگہداشت میسر آتی ہے وہ دوسروں کی نسبت محفوظ،مضبوط ،شاداب اور توانا ہوتے ہیں۔اس کے بر عکس ویسی ہی زمین میں لگے پودے مناسب خوراک،ماحول اور بہتر نگہداشت نہ ہونے کی وجہ سے کمزور،مرجھائے ہوئے اوربے جان سے دکھائی دیتے ہیں۔یہی معاملہ ہمارے بالوں سے پیش آتا ہے۔بالوں کی سیاہ رنگت قائم رکھنے کے لیے فولاد کی مخصوص مقدار کا ہماری خوراک میں شامل ہونا لازمی ہے۔بالوں کی مضبوطی کے لیے کیراٹینین اور میلا نین جیسے عناصر کی مقدار کا جسم میں پورا ہونا بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔
بالوں کی بڑھوتری کے لیے سلفر،زنک،آئیوڈین اور کلورین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا ہمارے خون میں پایا جانا بھی لازمی ہے۔ان سب سے زیادہ اہم آکسیجن کی وافر مقدار کا خون میں ہونا اور سر کی طرف دوران خون کی روانی کا متناسب ہونا بھی بالوں کی حفاظت،نشو ونما اور مضبوطی کے لیے ضروری مانا جاتا ہے۔اب آپ خود غور فرما لیں کہ ہماری خوراک کس قدر متوازن ہے؟کیا کبھی ہم نے اپنی خوراک لیتے وقت اس پہلو کو بھی ذہن میں رکھا ہے؟ہماری کھانے پینے کی روٹین تو بس پیٹ بھرنا،لذت حاصل کرنا اور مزے کا حصول رہ گیا ہے۔بالوں کے ہر طرح کے مسائل سے بچنے کا واحد حل معیاری،عمدہ،متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کھانے میں پوشیدہ ہے۔آج سے ہی اپنی غذا کو جانچئے،مفید اور مضر کے فرق کو سمجھئے اور بھلے تھوڑا کھائے لیکن عمدہ اور معیاری خوراک کا انتخاب کیجئے۔
کیلشیم،میگنیشم،کلورین،زنک،سلفر،کاپر اور فولادی غذائی اجزاء بکثرت استعمال کریں۔دودھ،مکھن، دہی، دیسی گھی،پالک، مچھلی، انڈہ، لہسن،بند گوبھی، کیلا، آلو، شکر قندی،ادرک، مرچ سیاہ، انگور، سیب، انار،لوبیہ، سیاہ و سفید چنے ،جو کا دلیہ، گاجر، مسمی،مربہ ہرڈ، مربہ آملہ،مربہ بہی ،مغز بادام،مغز اخروٹ،سونف اور اسی طرح کے دوسرے پھل اور سبزیاں وافر مقدار میں استعمال کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ دو تین مہینوں میں ہی نہ صرف بالوں کے مسائل حل ہونا شروع ہو گئے ہیں بلکہ کئی ایک دیگر عوارض بھی آپ کا پیچھا چھوڑ جائیں گے۔
علاج کے سلسلے میں ایسے تمام افراد جن کے بال خشکی اور سکری کی وجہ سے دوشاخہ ہو کر بے رونق ہوئے جارہے ہوں تو وہ درج ذیل گھریلو ترکیب آزماکر خشکی اور سکری سے پیچھا چھڑا سکتے ہیں۔برگ حنا100 گرام،خشک آملے100 گرام،کلونجی 100 گرام اور دال ماش 300 گرام باریک پیس کر 2 سے 3 چمچ دہی میں ملا کر بالوں پر جڑوں تک لیپ کریں۔
2 گھنٹے لگے رہنے کے بعد بال دھو ڈالیں۔اسی طرح ایسے افراد جن کے بال قبل از وقت سفید ی کی طرف مائل اور جھڑرہے ہیں وہ درج ذیل تیلوں کے مرکب کا استعمال کریں۔ناریل کا تیل 250 ملی لیٹر،بادا م روغن250ملی لیٹر،روغن ارنڈ 250 ملی لیٹر اور روغن با بونہ 250 ملی لیٹر لے کر ان کے برابر وزن سرسوں کا تیل شامل کر لیں۔دس دن اس تیل مرکب کودھوپ میں رکھیں اور وقفے وقفے سے ہلاتے رہیں۔دس دن کے بعد بال دھو کر سر میں یہ تیل لگا کر انگلی کے پوروں سے مسلسل 15 منٹ مساج کریں۔دھیان رہے جب میٹا بولزم سست یا خراب ہو تو بھی استعمال کی جانے والی غذا ہضم ہو کر جزو بدن نہیں بن پاتی ،یوں غذائی قلت کے نتیجے میں بھی بالوں کے مسائل پریشان کرنے لگتے ہیں۔
میٹا بولزم کی درستگی اور نظام ہضم کی اصلاح کے لیے زیرہ سفید، سونف اور الائچی خرد کا قہوہ دن میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔ صبح نہار منہ تقریباََ نصف گھنٹہ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنا لیں۔ حسد، بغل، بخض،غصہ،نفرت ،مایوسی، منفی انداز فکراور تکبر جیسے قبیح جذبات بھی دماغی صلاحیتوں کو مانند کر کے بالوں کے مسائل کو بڑھاوا دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔ مثبت سوچیں،امید، حوصلہ، رواداری، برداشت،محبت،عاجزی اور ایثار کے جذبات سے ذہنی و قلبی آسودگی حاصل ہوتی ہے ۔یقین مانیں ذہنی و قلبی آسودگی ہی تمام مسائل کا واحد اور بہترین حل ہے۔ ہماری معروضات پر عمل پیرا ہو کر دیکھیں بفضلِ خدا بہت جلد بالوں کے موروثی مسائل چھوڑ کر باقی سب سے نجات میسر آئے گی۔
January 13, 2019
by PharmaReviews
0 comments
دیوہیکل وھیل کو کھانے والی وھیل دریافت
برلن: اب سے کروڑوں برس پہلے ہمارے قدیم سمندروں میں ایک ایسی مخلوق کا راج تھا جو وھیل کی جد تھی اور اس کی دریافت نے ایک دنیا کو حیران کردیا تھا۔ اسے ماہرین نے بیسیلو سارس کا نام دیا تھا تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ یہ وھیل دوسری وھیلوں کو نوالہ بنایا کرتی تھی۔
سال 2010ء میں دریافت ہونے والی قدیم وھیل، بیسیلو سارس آئی سِس کی باقیات مصر سے ملی تھیں۔ اس کی لمبائی 18 میٹر تھی جو آج کی اور کا وھیل سے تین گنا لمبی تھی۔ تین کروڑ 80 لاکھ سال قبل اس کے آثار ملتے ہیں جو 3 کروڑ 40 لاکھ سال تک برقرار رہے یعنی اس کا عہد لگ بھگ 40 لاکھ سال رہا تھا۔
بیسیلو سارس بحر اوقیانوس میں موجود تھی اور اس کے زیادہ تر فاسل (رکاز) شمالی افریقا بالخصوص مصر سے ملے ہیں۔ اسی مناسبت سے مصر کے جس علاقے سے اس کی ہڈیاں ملی ہیں اسے ’وادیِ ہیٹاں‘ یعنی وھیل وادی کا نام دیا گیا ہے اور یہ دنیا بھر میں اسی نام سے مشہور ہے۔
حال ہی میں جرمن ماہرین نے یہ دریافت کیا ہے کہ یہ وھیل دوسری چھوٹی وھیل کو بآسانی اپنا نوالہ بناتی تھی اور غذائی زنجیر میں سب سے اوپر تھی۔ برلن کے میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں پروفیسر وینجا واس اور ان کے ساتھیوں نے نوٹ کیا کہ بیسیلو سارس وھیل کی پسلی کے قریب سے بہت سی ہڈیاں ملی ہیں جو غالباً اس کے پیٹ میں موجود تھیں۔
یہ تمام ہڈیاں چھوٹی وھیلوں کی ہیں اور ان پر کاٹنے اور چبانے کے نشانات بھی موجود ہیں۔ نوالا بننے والی وھیل کی کھوپڑی پر دانتوں کے ایسے نشانات ہیں جو ہوبہو بیسیلو سارس وھیل کے دانتوں سے مشابہہ ہیں۔
اس کا مطلب ہوا کہ یہ وھیل اپنے چھوٹے ساتھیوں کو کھایا کرتی تھی اور شارک کا بھی شکار کیا کرتی تھی۔ اس طرح پہلی مرتبہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں عظیم الجثہ وھیل دوسری وھیل اور شارک کو کھایا کرتی تھی۔