December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

کان کے اندربال نما خلیات کی دوبارہ افزائش سے سماعت کی بحالی

امریکی ماہرین نے سماعت میں اہم کردار ادا کرنے والے ریسپٹرز اور خلیات کی دوبارہ افزائش کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے سماعت میں اہم کردار ادا کرنے والے ریسپٹرز اور خلیات کی دوبارہ افزائش کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔ فوٹو: فائل

روچیسٹر، منی سوٹا: انسانوں میں عمر کے ساتھ ساتھ سماعت سے محرومی مکمل بہرے پن کی جانب لے جاتی ہے اور اس بیماری کو ختم کرنے کا اب تک کوئی طریقہ دریافت نہیں ہوسکا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کان کے اندر پائے جانے والے بعض بال نما خلیات کو دوبارہ اگا کر سماعت کو لوٹایا جاسکتا ہے اور بعض جانوروں پر تجربات میں کامیابی بھی ملی ہے۔ سننے کے عمل میں آواز کی لہریں کان کے اندر داخل ہوتی ہیں اور ایک سفر طے کرکے طبلِ گوش (ایئرڈرم) تک پہنچتی ہیں۔  اس سے طبلِ گوش پر ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو کان کی درمیانی ہڈی سے گزر کر مزید بڑھتا ہے۔ آخری مرحلے میں اندرونی کان میں بال نما خلیات (کوکلیہ) ان ارتعاشات کو برقی سگنل میں بدلتے ہیں اور اس طرح ہم آواز سنتے ہیں۔

اب بڑھاپے یا تیز آوازوں میں رہتے ہوئے کوکلیہ بالکل تباہ ہوجاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کےمطابق اس وقت دنیا میں 40 کروڑ سے زائد افراد اس کےشکار ہیں جن کی سماعت لوٹائی نہیں جاسکتی۔

یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر پیٹریشیا وائٹ نے 2012 میں ایسے ریسپٹرز کا گروہ دریافت کیا جو بعض جانوروں (مثلاً پرندوں اور مچھلیوں) میں سماعت کے اعصاب کی دوبارہ افزائش میں مدد دیتے ہیں۔ انہیں ایپی ڈرمل گروتھ فیکٹر (ای جی ایف) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ خلیات سماعت میں مددگار بالوں کے خلیات دوبارہ بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ لیکن قدرے پیچیدہ جانداروں میں یہ عمل ممکن نظر نہیں آرہا تھا۔

اب ڈاکٹر پیٹریشیا اور ان کے ساتھیوں نے میساچیوسیٹس ایئر اینڈ آئی انفرمیری کے تعاون سے ممالیوں میں ان ریسپٹرز کو دوبارہ اگانے کے تجربات کئے ہیں۔ ان کے مطابق ای آر بی بی ٹو نامی ایک خاص ریسپٹر کوکلیہ میں سماعت والے خلیات کو دوبارہ پیدا کرتے ہیں ۔ اس کے بعد انہوں نے پورے عمل کے طریقے کو بحال کرنے کے تین اہم طریقے بھی ڈھونڈ نکالے ہیں۔

اس کوشش کے نتیجے میں ماہرین کو دودھ پلانے والے (ممالیہ) جانوروں میں پہلی مرتبہ تمام ضروری بال نما خلیات اگانے میں کامیابی ملی ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے خلیاتِ ساق (اسٹیم سیل) کو استعمال کرکے انہیں مخصوص خلیات میں ڈھالا ہے اور سماعت میں ان کا غیرمعمولی مقام ہوتا ہے۔

ڈاکٹر پیٹریشیا وائٹ کے مطابق اس طریقے سے سماعت سے محروم افراد کے لیے امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے لیکن یہ سماعت کی بحالی ایک پیچیدہ اور صبرآزما طریقہ ہے جس کے لیے پورا نظام سمجھنا ہوگا۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

ریاض: سعودی عرب کے ماہرین نے انک جیٹ پرنٹر سے کاغذ پر چھاپے جانے والا سینسر تیار کیا ہے جو تھوک کی مدد سے خون کے اندر شکر کی مقدار بتاسکتا ہے۔ اس طرح بار بار انگلی میں نوک چبھو کر ذیابیطس کے اتار چڑھاؤ معلوم کرنے کی ضرورت ختم ہوجائے گی۔

کاغذ پر چھپا یہ کم خرچ سینسر تھوک کے ذریعے خون میں شکر کی مقدار معلوم کرسکتا ہے (فوٹو: کنگ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی)

کاغذ پر چھپا یہ کم خرچ سینسر تھوک کے ذریعے خون میں شکر کی مقدار معلوم کرسکتا ہے (فوٹو: کنگ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی)

’ فلیکسیبل الیکٹرونکس‘ نامی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حیاتیاتی ماہر ساہیکا عنال، انجینئر خالد سلامہ اور مٹیریل کے ماہر دریا باران نے مشترکہ طور پر یہ اہم شے ایجاد کی ہے۔

سب سے پہلے انہوں نے اِنک جیٹ پرنٹر کی عام روشنائی (انک) میں ایسے پالیمر شامل کیے جن سے بجلی گزرسکتی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے چمکیلے کاغذ کی پٹیوں پر خردبینی برقیرے (الیکٹروڈ) چھاپے۔ اس کے بعد ہر الیکٹروڈ کے اوپر ایک خامرہ (اینزائم) لگایا جس کا نام گلوکوز آکسیڈیز ہے اور اس کے بعد پوری سطح کو نیفیون پالیمر کی جھلی سے ڈھانپ دیا گیا اس طرح انقلابی کاغذی سینسر تیار ہوگیا۔

اب اس پر مریض کا تھوک لگایا گیا تو اس نے گلوکوز آکسیڈیز کے ساتھ ملتے ہی ایک برقی سگنل خارج کیا جو برقیروں تک گیا۔ اسے الگ سے کسی دستی آلے (مثلاً فون) پر بھی وصول کیا جاسکتا ہے۔ اس سگنل کی شدت بتاتی ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کس درجے پر ہے۔

ماہرین کے مطابق تھوک میں موجود اسکاربک ایسڈ پالیمر سے تعامل کرتا ہے جس سے خون میں شکر کی مقدار پتا کی جاسکتی ہے تاہم خامرے جلدی ختم ہوجاتے ہیں لیکن اسے ایک پیکٹ میں بند کرکے ایک ماہ تک کارآمد رکھا جاسکتا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ یہ سفر جاری رہے گا اور اسے جسمانی مائعات میں دیگر بیماریوں کی شناخت کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

ہرے پتوں والی سبزیاں جگر کی بہترین محافظ

نائٹریٹ کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے، تحقیق کار (فوٹو: فائل)

نائٹریٹ کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے، تحقیق کار (فوٹو: فائل)

سویڈن: ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرے پتوں والی سبزیاں جگر کی بہترین محافظ ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں نائٹریٹ بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ایک جانب تو دل کو طاقت دیتا ہے تو دوسری جانب جگر کے ایک عام مگر بسا اوقات جان لیوا مرض فیٹی لیور کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پالک، سلاد اور پھول گوبھی جیسی سبزیوں میں نائٹریٹ وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جس کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ یہ بالغوں میں جگر کی سب سے عام کیفیت ’نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) یا ’لیور اسٹیٹوسس‘ کو روکتا ہے۔ اس مرض میں جگر کے اندر چربی جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور بسا اوقات قبل ازوقت موت سمیت بہت سے مسائل پیدا کرتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے بالغ افراد کی بہت بڑی تعداد ’این اے ایف ایل ڈی‘ کی شکار ہے اور صرف امریکا میں ہی 30 سے 40 فیصد افراد اس کیفیت میں مبتلا ہیں۔ اس مرض کا تعلق موٹاپے اور غیرمعمولی میٹابولک کیفیات سے بھی ہوسکتا ہے۔ اب بھی اس کا علاج صرف ورزش اور احتیاط ہی ہے کیوں کہ این اے ایف ایل ڈی کی شدید کیفیات میں جگر فائبروسس اور سورسِس شامل ہیں جو کہ جان لیوا ہیں۔

سویڈن میں واقع کیرولِنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں نے ہرے پتے والی سبزیوں میں موجود نائٹریٹ کے بارے میں تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اس کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے چوہوں کے تین گروہوں پر تجربات کیے، پہلے گروہ کو معمول کے مطابق خوراک دی گئی، دوسرے گروہ کو صرف چکنائیوں سے بھری اور تیسرے گروہ کو چکنائیوں بھری خوراک کے ساتھ ساتھ نائٹریٹ کے سپلیمنٹ بھی دئیے گئے۔

نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ جب زائد چکنائی اور شکر سے بھرپور غذائیں کھانے والے چوہوں کو نائٹریٹ دیا گیا تو ان کے جگر میں چربی کے تمام آثار (مارکر) بڑی حد تک کم ہونے لگے۔ علاوہ ازیں چوہوں میں بلڈ پریشر بہتر رہا اور انسولین سے حساسیت بھی بہتر ہوئی جو ایک بہتر کیفیت ہے۔

اگلے مرحلے پر اس موضوع کی مزید تجربہ گاہی تحقیق کی جائے گی اور انسانوں پر اس کے اثرات معلوم کیے جائیں گے۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

دل کے مریضوں کیلیے پہنی جانے والی ای سی جی مشین تیار

کیمبرج یونیورسٹی نے ہارٹ ویئر نامی ایک ای سی جی آلہ بنایا ہے جو ہر وقت ای سی جی لے کر ہمیں دل کی کیفیت سے آگاہ کرتا رہتا ہے (فوٹو: بشکریہ ہارٹ ویئر ویب سائٹ)

کیمبرج: دل کے بعض مریضوں کی پل پل بدلتی جسمانی کیفیات اور دل کے دھڑکن پر نظر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ معمولی غفلت دل کے جان لیوا دورے اور فالج وغیرہ کی وجہ بن سکتی ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور کیمبرج سائنس پارک کے ماہرینِ قلب نے مشترکہ طور پر’ہارٹ ویئر‘ نامی ایک سینسر بنایا ہے جو دل کی بے ترتیب اور خطرناک دھڑکن کو نوٹ کرتا ہے اور اس کی پشت پر مصنوعی ذہانت موجود ہے جو ایک بہت بڑے ڈیٹا بیس سے وابستہ ہے۔

سینے پر پہنے جانے والے اس ہلکے پھلکے اور کم خرچ آلے کو ڈاکٹر امین شکور، پروفیسر رابرٹو کیپولہ اور جیمز چارلس نے ڈیزائن کیا ہے اور اب اس آلے کو انسانوں پر آزمایا جارہا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ وائرلیس آلہ ہے جس کی تفصیلات فون یا کسی اور آلے پر وصول کی جاتی ہیں۔ دوسری خاص بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے یہ مریض میں فالج کے خطرے کی نشاندہی بھی کرسکتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کی بے ترتیب دھڑکن اور فالج کے خطرے سے دوچار ہزاروں لاکھوں مریض موجود ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر شکور کے مطابق یہ آلہ فالج اور دل کی بگڑتی ہوئی کیفیت کی فوری نشاندہی کرسکتا ہے۔ 24 گھنٹے کی ای سی جی میں بھی دل کی بے قاعدگی کو ڈھونڈ نکالنا بھوسے کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہوتا ہے اسی لیے پورے نظام کو مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) سے مدد لینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ہارٹ ویئر میں درستی کی شرح 95 فیصد ہے۔ یہ ای سی جی کے علاوہ آکسیجن کی مقدار، نبض، درجہ حرارت اور دیگر جسمانی کیفیات بھی نوٹ کرتا رہتا ہے اور مکمل طور پر واٹر پروف ہے۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

ماہرین طب کاکہنا ہے کہ چند ایسی غذائیں ہیں جن کے استعمال سے بآسانی بلڈر پریشر کے لیول کو کم کیا جاسکتا ہے۔

پالک کا استعمال: پالک میں میگنیشیم اور پوٹاشیم بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کو کم کرکے اسے نارمل رکھتا ہے اس کے علاوہ دیگر سبزیوں کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے ان میں سلاد، بند گوبھی اور کھیرا شامل ہے۔

سیاہ چاکلیٹ: سیاہ چاکلیٹ کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دن میں 25 سے 30 کلوریز لینے سے بلڈ پریشر کو نارمل کیا جا سکتا ہے اور یہ مقدار سیاہ چاکلیٹ میں پائی جاتی ہے اس لیے چاکلیٹ کھانے کے شوقین عام طور پر بلڈ پریشر کا شکار نہیں ہوتے۔

بالائی سے الگ کیا ہوا دودھ: ایسا دودھ جس سے بالائی نکال لی گئی ہو اپنے اندر بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ایسے دودھ میں کیلشیم، پوٹاشیم اور وٹامن ڈی ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو نارمل رکھ کر جسم کو صحت مند بناتے ہیں۔

ٹماٹر کا استعمال: ٹماٹر اینٹی آکسی ڈنٹ سے بھر پور ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

سویا بین: سویا بین میں بھی پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو جسم کے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بلیو بیریز اور رس بھری : ان میں قدرتی طور پر فلاوونائڈز موجود ہوتا ہے جو ہائپر ٹینشن اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بہت اہم ہے۔

آلووؤں کا استعمال:  آلو میں پوٹاشیم اور میگنیشم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو بلڈ پریشر کا نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے  جب کہ آلو میں فائبر بھی پایا جاتا ہے جو اچھی صحت کا اہم عنصر ہے۔

چقندر کا جوس: لندن کی کوئین یومیری نیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو چقندر کا جوس پلایا گیا تو ان کے بلڈ پریشر میں واضح کمی دیکھی گئی۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس میں موجود نائٹریٹس 24 گھنٹے میں بلڈ پپریشر کو کم کردیتا ہے۔

جو کا استعمال:  جو میں ہائی فائبر، کم چکنائی اور کم مقدار میں سوڈیم موجود ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر جو کے دلیہ سے ناشتہ کیا جائے تو جسم کو سارا دن بھر پور توانائی فراہم کرتا ہے۔

کیلے: کیلوں میں پوٹاشیم بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے اس کے مسلسل استعمال سے انسان سارا دن چست اور توانا رہتا ہے جب کہ کیلے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

جیون ساتھی سے بچھڑنے کا صدمہ امراض اور وفات کی وجہ بھی بن سکتا ہے

Related image

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا مسلسل غم جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: ہم نے دیکھا ہے کہ سارسوں کے جوڑے کا ایک رکن فوت ہوجاتا ہے تو دوسرا اس کے غم میں گھل کو وہ بھی جان کی بازی ہار جاتا ہے۔ لیکن ماہرین نے بیوگی کا اثر (وڈو ہُڈ) خود انسانوں میں بھی جان لیوا ہوتا ہے۔

امریکہ میں رائس یونیورسٹی میں سائیکو نیورو امیونولوجی کے ماہر کرس فیگیونڈس نے ایسے 99 افراد کا سروے کیا ہے جو حال ہی میں اپنے شریکِ حیات کے صدمے سے گزرے ہیں۔ مطالعے کا مقصد اس غمِ جدائی کے دوران جسم پر پڑنے والے اثرات اور دیگر حیاتی اشاروں (بایومارکرز) کی نشاندہی بھی کرنا تھا۔

ڈاکٹر کِرس کے مطابق جسم کی اندرونی سوزش کئی امراض کی وجہ بنتی ہے جن میں بلڈ پریشر سے لے کر کینسر اور عارضہ قلب سبھی شامل ہیں۔ اور عمررسیدہ افراد میں ڈپریشن بھی اس سوزش (انفلیمیشن) کی وجہ بن سکتی ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ اپنے جیون ساتھی کی رحلت کے صدمے سےدوچار مردوخواتین میں ایسے بایومارکرز دیکھے گئے جو جسم کے اندر سوزش اور جلن کو بڑھاتےہیں۔ اس کے ساتھ ان سے سوالنامے بھروائے گئے اور انٹرویو بھی لیے گئے۔ غمِ تنہائی سے دوچار اکثر افراد کے خون میں اندرونی سوزش سے وابستہ پروٹین سائٹوکائنس کی شرح زیادہ تھی۔

جیون ساتھی کی وفات کے بعد خصوصاً عمررسیدہ افراد میں سائٹوکائنز بڑھانے والے سگنل پروٹین بھی زیادہ تھے جن میں IFN-γ اور TNF-α قابلِ ذکر ہیں۔ جو لوگ صدمے کے زیادہ شکار رہے ان میں سوزش کی شرح دیگر کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھی۔ انہی افراد کے بدن کے اندرونی جلن کی شکایت بھی کی جس سے اداسی اور سوزش کا باہمی تعلق سامنے آیا۔

اپنی نوعیت کے اس پہلے اہم مطالعے سے انکشاف ہوا کہ شریکِ حیات سے بچھڑنے کا غم نہ صرف نفسیاتی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ جسمانی صحت کو بھی شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ اس طرح سوزش سے عارضہ قلب، فالج اور کینسر جیسے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ اپنے شریکِ حیات سے بچھڑنے والے افراد غم و اندوہ کے مسلسل چکر سے پیچھا چھڑانے کے لیے نفسیاتی معالج سے رابطہ ضرور کریں، زندگی کےمثبت پہلو پر توجہ دیں اور خود کو سنبھالنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔

December 30, 2018
by PharmaReviews
0 comments

پیانو کی مدھر دھنیں بجانے والا تھری ڈی پرنٹڈ روبوٹک ہاتھ

روبوٹک ہاتھ میں ہڈی اور لیگیمنٹ کی نقل استعمال کی گئی ہیں (فوٹو : کیمبرج یونیورسٹی)

 

یکیمبرج: سائنس دان ایسا تھری ڈی پرنٹڈ روبوٹک ہاتھ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو پیانو پر موسیقی کی مسحور کن دھنیں پیش کرسکتا ہے۔

موسیقی ایک محو کردینے والا فنون لطیفہ ہے جس میں احساسات اور جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے۔ فنون لطیفہ سے جڑے احساسات اور جذبات حضرت انسان کی وہ حس ہے جو اسے دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔

اس مشینی دور میں بھی جب حساب کتاب سے لے کر تعمیراتی شاہکار میں مشینیں استعمال ہوری ہیں اور روز مرہ زندگی میں ان کے بغیر جینے کا تصور ہی محال ہوگیا ہے۔ صحت کا شعبہ ہو یا معمولی کچرا ٹھکانے لگانا ہو، ہر جگہ مشینوں کی ہی اجارہ داری ہے۔

ان تمام حقائق کے باوجود اس بات کا قیاس عقل سے ماورا سمجھا جا رہا تھا کہ مشینیں لطیف جذبات کی عکاسی بھی کرپائیں گی یا درد بھری دھنیں بکھیریں گئی اور خوشی کے موقع پر شادیانے بجائیں گی تو جان لیں کہ یہ قیاس اب حقیقت میں بدل چکا ہے۔

سائنسی جریدے روبوٹک سائنس میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ نے ایسا انسانی ہاتھ تیار کیا ہے جس میں ہڈیاں اور لیگیمنٹ بھی موجود ہیں۔

اس روبوٹک ہاتھ کی سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ پٹھوں اور حسی نسیں نہ ہونے کے باوجود انگلیاں اس حد تک متحرک ہیں کہ پیانو پر دھنیں بھی چھیڑ دیتی ہیں اور یہ ایک ناقابل یقین نظارہ ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرز نے اس ایجاد کو انقلابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشینی ہاتھ کی پیانو بجانے کی کامیاب کوشش معذوروں اور طب کی صنعت میں بھی انقلاب برپا کردے گی۔

داری ہے۔

December 26, 2018
by PharmaReviews
0 comments

How to Stay Fit in Busy Schedule?

Nulla facilisi. Duis vel magna turpis. Nullam rutrum urna ut metus molestie malesuada. Nulla cursus leo eu eros vestibulum mattis. Vestibulum ac augue sodales, tincidunt velit vitae, iaculis metus. Nam nec ipsum in orci convallis maximus. Vivamus in ullamcorper odio. Curabitur vitae ipsum non nisl tempor lacinia eu vitae felis. Cras sit amet laoreet nunc. Morbi rutrum sem ut sollicitudin finibus. Vivamus a laoreet lacus. Nunc et elementum urna. Sed in eros at massa scelerisque congue. Mauris ac rutrum magna.

Suspendisse ac mollis sem, eget molestie ligula. Aliquam vehicula lacinia magna eget porttitor. Fusce posuere magna vitae ultricies pharetra. Sed tellus lectus, viverra sed mi ut, iaculis condimentum justo. Fusce facilisis imperdiet elit quis vulputate. Duis in tincidunt libero, in laoreet libero. Nulla et nulla molestie, blandit justo eget, hendrerit eros.

Curabitur dignissim fermentum nulla, vulputate auctor dui viverra eu. Sed libero urna, tristique ac quam sed, imperdiet placerat lectus.

– Robert Green
\"\"

Etiam ante tortor, consequat –

Nam mattis quis –

Nulla rutrum placerat arcu. Nulla sed accumsan lacus, vitae bibendum ex. Nam sit amet magna a lectus tempor elementum. Aliquam velit sapien, aliquet id tristique vel, congue vitae leo. Aenean at lobortis eros.

Curabitur dignissim fermentum nulla, vulputate auctor dui viverra eu. Sed libero urna, tristique ac quam sed, imperdiet placerat lectus. Integer ut dui et urna bibendum ultrices ut egestas diam. Nulla egestas mi eget turpis tincidunt dignissim. Sed eleifend pretium porta. Nam molestie luctus eros quis aliquet.

Nulla rutrum placerat arcu. Nulla sed accumsan lacus, vitae bibendum ex. Nam sit amet magna a lectus tempor elementum. Aliquam velit sapien, aliquet id tristique vel, congue vitae leo.

December 26, 2018
by PharmaReviews
0 comments

Eating Healthy Food is Fermentum

Suspendisse ac mollis sem, eget molestie ligula. Aliquam vehicula lacinia magna eget porttitor. Fusce posuere magna vitae ultricies pharetra. Sed tellus lectus, viverra sed mi ut, iaculis condimentum justo. Fusce facilisis imperdiet elit quis vulputate. Duis in tincidunt libero, in laoreet libero. Nulla et nulla molestie, blandit justo eget, hendrerit eros. Ut quis viverra tortor. Etiam volutpat efficitur leo, id mollis neque. Phasellus pulvinar efficitur nibh nec laoreet. Quisque fermentum mauris nisi, ac hendrerit lectus molestie at. Quisque laoreet leo eget felis bibendum vehicula. Nulla pharetra vulputate lacinia. Vestibulum consectetur quam nulla, sed imperdiet metus suscipit vel. Quisque ut erat nisi.

Suspendisse ac mollis sem, eget molestie ligula. Aliquam vehicula lacinia magna eget porttitor. Fusce posuere magna vitae ultricies pharetra. Sed tellus lectus, viverra sed mi ut, iaculis condimentum justo. Fusce facilisis imperdiet elit quis vulputate. Duis in tincidunt libero, in laoreet libero. Nulla et nulla molestie, blandit justo eget, hendrerit eros.

Curabitur dignissim fermentum nulla, vulputate auctor dui viverra eu. Sed libero urna, tristique ac quam sed, imperdiet placerat lectus.

– Robert Green
\"\"

Curabitur dignissim fermentum nulla –

Nam mattis quis –

Nulla rutrum placerat arcu. Nulla sed accumsan lacus, vitae bibendum ex. Nam sit amet magna a lectus tempor elementum. Aliquam velit sapien, aliquet id tristique vel, congue vitae leo. Aenean at lobortis eros.

Curabitur dignissim fermentum nulla, vulputate auctor dui viverra eu. Sed libero urna, tristique ac quam sed, imperdiet placerat lectus. Integer ut dui et urna bibendum ultrices ut egestas diam. Nulla egestas mi eget turpis tincidunt dignissim. Sed eleifend pretium porta. Nam molestie luctus eros quis aliquet.

Nulla rutrum placerat arcu. Nulla sed accumsan lacus, vitae bibendum ex. Nam sit amet magna a lectus tempor elementum. Aliquam velit sapien, aliquet id tristique vel, congue vitae leo.